
غزہ: اسرائیلی فوج کے متعدد مقامات پر حملے،24 گھنٹوں میں 50 سے زائد فلسطینی شہید
غزہ،28اگست :۔
غزہ میں ایک طرف بھوک اور فاقہ کشی نے قیامت صغریٰ مچا رکھی ہے ہر لمحہ بچوں خواتین کی اموات کا سلسلہ جاری ہے وہیں دوسری طرف اسرائیلی فوج کے غزہ پر پُر تشدد حملے بھی جاری ہیں جس کے نتیجے میں صبح سے اب تک 8 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق غزہ کے جنوب میں رفح پر اسرائیلی نیول بوٹس کی جانب سے گولہ باری کی گئی ہے، نصیرات کیمپ پر بھی بھاری توپ خانے سے گولے داغے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 50 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ بھوک کی شدت سے 10 فلسطینی انتقال کر گئے ہیں۔
دریں اثنا ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی پر عائد کردہ رکاوٹیں برقرار رہیں اور غزہ میں متواتر اور بڑے پیمانے پر مدد نہ پہنچ سکی تو بھوک اور بیماریوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ امدادی امور کیلئے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ اگرچہ غزہ میں روزانہ امداد آ رہی ہے لیکن اس کی مقدار ضروریات کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ ادارے کی نمائندہ اولگا چیریکوو نے رواں ہفتے غزہ شہر میں اقوام متحدہ کی معاونت سے چلنے والے کمیونٹی کچن کا دورہ کرنے کے بعد بتایا ہے کہ بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے کے ان مراکز کو چالو رکھنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر منعقدہ اجلاس میں امریکہ کے علاوہ تمام ارکان نے غزہ میں جاری قحط کو انسان کا بنایا ہوا بحران قرار دیا ہے۔اجلاس میں اسرائیل سے فوری جنگ بندی اور بلا رکاوٹ امداد کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا میں نصف ووٹرز کا ماننا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔امریکی یونیورسٹی کے سروے کے مطابق 10 میں سے 6 امریکی ووٹرز، اسرائیل کو مزید فوجی امداد بھیجنے کے مخالف ہے۔اس سروے کے لیے ایک ہزار 220 رجسٹرڈ ووٹر سے رائے لی گئی۔