غزوہ ہند کا معاملہ: دارالعلوم دیو بند کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں
سہارنپور کے قائم مقام ایس ایس پی ابھیمنیو مانگلک نے تصدیق کہ مقدمہ درج کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ملی
نئی دہلی ،04مارچ :۔
این سی پی سی آر کے چیئر مین کی جانب سے غزوہ ہند معاملے میں دارالعلوم دیوبند کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت پر اب سہارنپور پولیس نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے ۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق میرٹھ پولیس نے دارالعلوم کی ویب سائٹ پر فتویٰ کے حوالے سے سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ کو رپورٹ پیش کی ہے۔ سہارنپور کے قائم مقام ایس ایس پی ابھیمنیو مانگلک نے تصدیق کی کہ رپورٹ سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر دنیش چندر کو پیش کر دی گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مدرسے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ملی اس لیے "کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی”۔
خیال رہے کہ تقریباً 10 دن پہلے، بچوں کے حقوق کی اعلیٰ اختیاراتی تنظیم، نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے یوپی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر مبینہ قابل اعتراض مواد کی دریافت کے بعد اسلامی مدرسے کے خلاف مقدمہ درج کرے اور قانونی کارروائی کرے۔
رپورٹ کے مطابق دارالعلوم کے ترجمان اشرف عثمانی نے کہا کہ مدرسہ میں جمعرات کو ختم ہونے والی دو روزہ میٹنگ میں اس معاملے کو مجلس شوریٰ (ایگزیکٹیو کونسل) میں بھی لے جایا گیا۔ عثمانی نے بتایا کہ ’’یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر انتظامیہ اس سلسلے میں کوئی قانونی کارروائی شروع کرتی ہے تو ہم بھی عدالت کا رخ کریں گے‘‘۔
عثمانی نے بتایا کہ یہ معاملہ 2008 میں مدرسے کی فتویٰ ویب سائٹ پر پوسٹ کیا گیا تھا اور یہ محض حدیث کا حوالہ تھا۔ غزوہ ہند کے بارے میں اور کسی مفتی نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ سہارنپور کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کو لکھے گئے ایک خط میں، نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کے چیئرپرسن پرینک کانونگو نے دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے فتوے کے بارے میں کمیشن کی تشویش کو اجاگر کیا۔ این سی پی سی آر کے چیئر مین نے اس فتویٰ کے حوالے سے دارالعلوم دیوبند کے خلاف سخت تبصرہ کیا تھا اور اسےملک مخالف ،اور شدت پسندی کو فروغ دینے سے تعبیر کیا تھا۔