غزوہ ہند سے متعلق 15سال پرانے فتوے کو لیکر میڈیا میں ہنگامہ، دارالعلوم دیوبند نشانے پر
این سی پی آر کی جانب سے نوٹس بھیجے جانے کے بعد دارالعلوم دیوبند کے خلاف نفرتی عناصر سر گرم،مہتمم ابوالقاسم نعمانی نے وضاحت کی
نئی دہلی ،دےوبند،22 فروری ۔
ملک میں اس وقت مدارس اور مساجد نشانے پر ہیں ۔حکومتی سطح پر ہر طریقے سے مساجد اور مدارس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اس میں مکمل طور پر مسلم مخالف میڈیا مدارس کے خلاف منافرت پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔تازہ معاملہ عالمی شہرت یافتہ عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند نشانے پر ہے۔ دارالعلوم دیوبندکی ویب سائٹ پر پڑے غزوہ ہند سے متعلق پندرہ سال پرانے فتاوی پر چائلڈ کمیشن (این سی پی سی آر)نے ضلع سہارنپور کے اعلی حکام کو دارالعلوم دےوبند کے خلاف سخت قانونی کاروائی کئے جانے کے سلسلہ مےں حکم نامہ جاری کےا ہے۔ جسکی تعمیل مےں ضلع انتظامےہ اور پولیس تفتیش مےں مصروف ہے اور دےوبند کے تھانے مےں دارالعلوم دےوبند انتظامےہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی تیاری جاری ہے۔دریں اثنا مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر دارالعلوم دیوبند کے خلاف نفرت کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔متعدد تبصروں میں ام المدارس کو ملک مخالف قرار دے کر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس میں ٹی وی چینلوں پر بیٹھے نفرت انگیز اینکر اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
دیوبند سے فہیم صدیقی کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلہ میں ادارہ کے مہتمم مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی نے پولیس و انتظامیہ اور میڈیا کے سامنے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ غزوہ ہند کی بابت جو پیش گوئی احادیث میں فرمائی گئی تھی اس میں وقت کا کوئی تعین نہیں ہے لےکن ہمارے نزدیک غزوہ ہند ماضی میں ہو چکا ہے ۔ اس لئے جو لوگ غزوہ ہند کو بد نیتی کے ساتھ ہندوستان کے مستقبل اور آئندہ پیش آنے والے کسی غزوہ سے منسوب کرتے ہیں وہ غلط ہے۔ انھوں نے کہا کہ حدیث کی کتابوں میں غزوہ ہند کا تذکرہ موجود ہے جس کو پراگندہ ذہن عناصر غلط تعبیرات کے ساتھ پیش کرتے ہیں اور مسلمانوں کو ہدف بناتے ہیں ۔
مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر غزوہ ہند کی فضیلت پر کوئی بیان اور فتوی نہیں ڈالا گیا بلکہ2009ءمیں ایک مستفتی کے سوال پر حدیث شریف کا متن نقل کر دیا گیا ہے ،جس سے اطفال کے ذہنوں میں غلط تعلیم داخل ہونے یا اس کے منفی اثرات مرتب ہونے کا دور دور بھی کوئی سوال نہیں اٹھتا۔انھوں نے کہا کہ اس کے با وجود این سی پی سی آر کی جانب سے دارالعلوم دیوبند کے خلاف اٹھایا گیا یہ قدم مذموم اور باعث افسوس ہے۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف اس موضوع پر ہونے والی قانونی کاروائی کے مسئلہ پر ہم جلد ہی انصاف کے لئے عدالتی کاروائی کریں گے۔
خیال رہے کہ‘این سی پی سی آر چیئرمین پریانک قانونگو نے سہارنپور کے ایس ایس پی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ دارالعلوم دیوبند کے فتوے میں دہشت گرد تنظیم ’غزوہہند‘ کا ذکر ہے جو کہ قابلِ اعتراض ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ”دیوبند کا فتویٰ بچوں میں اپنے ہی ملک کے خلاف نفرت کے جذبات پیدا کر رہا ہے۔ اس سے بچوں کو غیر ضروری ذہنی اور جسمانی تکلیف ہو رہی ہے۔“ انہوں نے سی پی سی آر ایکٹ 2005 کے سیکشن 13 (1) کے تحت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”دارالعلوم کی ویب سائٹ پر اس طرح کے مواد کی اشاعت نفرت کو ہوا دے سکتی ہے۔‘
قابل ذکر ہے کہ جنوری 2009مےں حافظ فیضان عباسی نام کے ایک شخص نے غزوہ ہند کے بابت ایک سوال دارالعلوم دیوبند کے دارالافتا کو بھیجا تھا جس کے جواب میں دارالافتا کے صدر مفتی حبیب الرحمان خیرآبادی نے کوئی تفصیلی جواب دینے کے بجائے صحاح ستہ کی مشہور کتاب سنن نسائی میں امام نسائی کے ذریعہ باندھے گئے غزوہ ہند کے باب کی ایک حدیث کو نقل کردیا تھا جس میں وقت اور زمانہ کا کوئی تعین نہیں ہے،اس پر دارالافتاءنے اپنے طور پر کوئی تبصرہ یا رائے درج نہیں کی تھی۔
اب اس فتوے کو لےکر چائلڈ کمیشن اور دیگر فرقہ پرست عناصر نے دارالعلوم دیوبند کے خلاف زہر افشانی شروع کردی ہے۔ ادھر اس سلسلہ میں سہارنپور کے ضلع مجسٹرےٹ ڈاکٹر دنیش چندر نے کہا کہ اس معاملہ میں این سی پی سی آر کی جانب سے ایک نوٹس موصول ہوا ہے جسکی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے اور معاملہ کی جانچ کی جا رہی ہے۔