غازی آباد :کانوڑیوں کی غنڈہ گردی ،پولیس کی گاڑی کو بنایا نشانہ ، پولیس بھی بے بس
کانوڑیوں کی ہنگامہ آرائی کے سامنے پولیس انتظامیہ بے بس،مختص لین میں داخل ہونے پر پولیس کی گاڑی میں توڑ پھوڑ کی،سوشل میڈیا صارفین نے پولیس انتظامیہ پر اٹھائے سوال
نئی دہلی ،29 جولائی :۔
اتر پردیش میں کانوڑ یاترا کے آغاز کے ساتھ کانوڑیوں کے لئے حکومت کی جانب سے انتظامات کئے گئے ہیں ۔ا ن کے لئے جگہ جگہ کیمپ لگائے جا رہے ہیں ،ہائی وے اور سڑکوں کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا جا رہا ہے تاکہ انہیں چلنے میں کوئی تکلیف نہ ہو یہی نہیں اسکول کالج میں متعدد مقامات پر بند کر دیئے گئے ہیں مگر کانوڑیوں کی ناز بر داری حکومت کے لئے درد سر بنتی جا رہی ہے۔ روزانہ کہیں نہ کہیں سے کانوڑیوں کی غنڈہ گردی کی خبریں منظر عام پر آ رہی ہیں ۔کہیں معمولی ٹکر پر گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کر رہے ہیں تو کہیں گندی پھیلانے سے منع کرنے پر مار پیٹ کر رہے ہیں ۔ اب تو حد یہ ہے کہ پولیس انتظامیہ کو بھی بخشا نہیں جا رہا ہے۔
غازی آباد میں میں آج ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا جہاں کانوڑیوں نے کانوڑیوں کے لئے مختص لین میں ایک پولیس کی گاڑی کے داخل ہونے پر گاڑی کو نشانہ بنایا اور جم کر توڑ پھوڑ کی ۔لیکن ان تمام کارروائیوں کے درمیان پولیس خاموش تماشائی بنی رہی بلکہ پولیس بے بس نظر آئی ۔
رپورٹ کے مطابق پیر کو پولیس کی ایک گاڑی دُہائی میٹرو اسٹیشن کے قریب کانوڑیوں کے لیے مختص لین میں داخل ہوگئی۔ جس کی وجہ سے مشتعل کانوڑیوں نے گاڑی میں جم کر توڑ پھوڑ کی۔ اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور کسی طرح معاملہ پر قابو پایا۔ پولیس نے تباہ شدہ کار سمیت ڈرائیور کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ اے سی پی ابھیشیک سریواستو نے بتایا کہ پیر کو مدھوبن باپودھام تھانہ علاقے کے دہائی میٹرو اسٹیشن کے قریب ایک بولیرو کار نے ایک کانوڑیےکو ٹکر مار دی۔ جس کے بعد مشتعل کانوڑیوں نے گاڑی میں توڑ پھوڑ کی۔ اطلاع ملتے ہی تھانہ پولیس موقع پر پہنچی، لوگوں کو سمجھایا اور واپس بھیج دیا۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران یہ حقیقت سامنے آئی کہ گاڑی اونیش تیاگی نامی ڈرائیور چلا رہا تھا۔ کانوڑیوں کے لیے مختص لین میں غیر مجاز طور پر داخل ہو گیا تھا۔ ڈرائیور اور گاڑی دونوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
اس دوران کانوڑیوں کی غنڈہ گردی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین پولیس انتظامیہ کی کارروائی پر سوال کھڑے کر رہے ہیں ۔ متعدد صارفین کا کہنا ہےکہ پولیس ان غنڈوں کی غنڈہ گردی کے سامنے بے بس ہے کیونکہ انہیں یوپی حکومت کا تحفظ حاصل ہے۔بعض صارفین نے سوال ٹھائے ہیں کہ کیا اس معاملے میں پولیس کا رویہ ایسا ہی ہوتا اگر ان کانوڑیوں کی جگہ پر کوئی مسلمان ہوتا ۔یہ پولیس کی نری تعصب کو ظاہر کرتا ہے۔عارفہ جاوید نامی صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئےلکھا کہ
کانوڑ یاترا کے دوران میں مسلسل دیکھ رہ ہوں کہ کچھ لوگوں کو اس یاترا میں عقیدت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، لیکن حکومت نے مغربی اتر پردیش کے تمام اسکول اور کالج ان کے لیے بند کر دیے ہیں اور ان کے لیے راستے مخصوص کر دیے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ سفر کے لیے اپنے گھروں سے نکلنے کے قابل نہیں، اگر کوئی ہنگامی حالت میں گھر سے نکلے تو وہ مار کھا کر کے گھر پہنچ جاتے ہیں اور ان کی گاڑیاں توڑ دی جاتی ہیں، ان کے لیے تمام سڑکیں بند کر دی جاتی ہیں۔ اور جب چاہیں گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کر رہے ہیں!
پوجا ماتھر نامی صارف نے لکھا کہ اترپردیش، غازی آباد کی یہ ویڈیو دیکھیں اور سوچیں کہ اگر مسلمانوں نے یہ کیا ہوتا تو ان کے ساتھ کیا ہوتا۔کانوڑ کے نام پر وہ بے خوف سڑکوں پر دہشت پیدا کر رہے ہیں۔ اور ان پر پھول نچھاور کرو۔