غازی آباد: چاکلیٹس دے کرمذہب تبدیل کرنے کے مضحکہ خیز الزام میں مسلم ٹیچر حراست میں
گور سدھارتھم سوسائٹی کے لوگوں نے ٹیچر پر ہندو بچوں کو چاکلیٹس دے کر جبراً تبدیلی مذہب کا الزام عائد کیا،پولیس نے تبدیلی مذہب کی کوشش کے الزام میں حراست میں لیا
نئی دہلی ،18دسمبر :
ملک کی راجدھانی دہلی سے ملحق غازی آباد میں ایک مضحکہ خیز معاملہ سامنے آیا ہے ۔جہاں ایک مسلم ٹیچر پر ہندو بچوں کو چاکلیٹس دے کر تبدیلی مذہب کا الزام عائد کیا گیا اور تعجب یہ ہے کہ پولیس نے اس الزام پر فوری نوٹس لیتے ہوئے ملزم ٹیچر کو گرفتار بھی کر لیا ہے ۔ملک میں ہندواکثریت کے ذہن میں مسلمانوں کے خلاف ایسی تصویر بنا دی گئی ہے کہ ایک ٹیچر اپنے شاگرد سے کلاس کے باہر بات چیت بھی کرے تو انہیں لگتا ہے کہ وہ بچوں کا مذہب تبدیل کر رہا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق غازی آباد سدھارتھ وہار میں گور سدھارتھم سوسائٹی کے رہائشیوں نے ایک مسلمان ٹیچر پر الزام لگایا کہ وہ چاکلیٹ بانٹ کر ہندو بچوں کو مذہب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بچوں کو ٹیوشن پڑھانے والے ٹیچر پر الزامات کے بعد وجئے نگر پولیس نے حراست میں لے لیا ۔
دی آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ جمعہ کی شام دیر کا ہے جہاں سوسائٹی کی ایک خاتون کا دعویٰ کیا تھا کہ اس کے بیٹے کو ملزم ٹیچر نے جی-بلاک کی دوسری منزل سے رابطہ کیا۔ اس نے الزام لگایا کہ ملزم نے بچے پر دباؤ ڈالا کہ وہ اسلام کے حق میں ہندو مذہب ترک کردے، اور اسے لالچ کے طور پر چاکلیٹ کی پیشکش کی گئی۔ بچے نے خوفزدہ ہو کر گھر پہنچ کر اپنے رشتہ داروں سے اس بات کی شکایت کی۔
اس واقعہ کے بعد ہندو شدت پسند تنظیمیں وشو ہندو پریشد اور دیگر سر گرم ہو گئی ہیں ۔ وہ اس واقعے کو اپنے ایجنڈے کے طور پر استعمال کر رہی ہیں اور مسلمانوں کے خلاف سماج میں نفرت کے طور پر پیش کر رہی ہیں۔
نو بھارت ٹائم ٹی وی پر جاری ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹیچر کو آس پڑوس کے لوگوں نے گھیر رکھا ہے اور اس پر تبدیلی مذہب کا الزام لگا رہے ہیں ۔جبکہ ٹیچر کا کہنا ہے کہ وہ اس کا شاگرد ہے اس سے بات کر رہا تھا ۔لیکن لوگ اس سے بد سلوکی کرتے ہیں اور پولیس سے شکایت بھی کرنے کی بات کرتے ہیں ۔
اس سلسلے میں اے سی پی کوتوالی نمیش پاٹل نے کہا، "بچوں کو چاکلیٹ کھلا کر مذہب تبدیل کرنے کی کوشش کا معاملہ ہمارے نوٹس میں آیا ہے۔ شکایت کی بنیاد پر رپورٹ درج کی جائے گی اور اس معاملے میں کارروائی کی جائے گی۔ابھی تبدیلی مذہب کی کوئی بات تصدیق نہیں ہوئی ہے ۔ابھی حراست میں لے کر پوچھ گچھ جاری ہے ۔