غازی آباد:جوس میں پیشاب ملاے کے الزام میں دو مسلم نوجوان گرفتار

بجرنگ دل کے ممبر کی شکایت کے بعد پولیس نے دلی جوس کارنر کے خلاف کارروائی کی ،سیمپل جانچ کیلئے بھیجا گیا،

نئی دہلی ،14 جولائی :۔

ساون شروع ہوتے ہی کانوڑیوں کی آمد و رفت شروع ہو جاتی ہے،ہر طرف بھگوا لباس میں ملبوس کاندھوں پر مخصوص لوٹے  میں گنگا جل لے کر رواں دواں نظر آتے ہیں۔مگر اسی ساون کے ساتھ مسلم دکاندار اور ریہڑی پٹری والے ،جوس اور چائے کی دکان لگانے والے ،ڈھابے اور رستوراں چلانے والے مسلمانوں پر ’سرکاری‘ عتاب بھی شروع ہو جاتا ہے ۔نئے نئے الزامات اور کھانے پینے میں  ملاوٹ اور غیر معیاری کھانے فراہم کرنے کا الزام عائد کر کے کارروائیاں شروع ہو جاتی ہیں۔اس بار بھی کانوڑ یاترا شروع ہونے سے پہلے ہی  مسلم دکانداروں کے خلاف شدت پسند ہندو تنظیموں کی سرگرمی شروع ہو گئی ہے ۔حالیہ دنوں میں کانوڑ یاترا کے دوران مسلم دکانداروں کا پینٹ اتار کر مذہبی شناخت چیک کرنے کا معاملہ سرخیوں میں رہا ہے ۔دریں اثنا  بجرنگ دل کی شکایت پر غازی آباد میں ایک  جوس کارنر چلانے والے دو مسلم نوجوانوں کو جوس میں پیشاب ملانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے ذیشان اور مہتاب کو کانوڑیوں کے جوس میں مبینہ طور پر پیشاب ملانے پر گرفتار کر لیا، ٹیسٹ کے نتائج 15 دن  بعد آئیں گے ۔غازی آباد ضلع کے نندگرام علاقے میں کانوڑیوں کو جوس میں پیشاب ملا کر فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے پولیس ذرائع کے مطابق بجرنگ  دل کے ممبر کی شکایت کے بعد پولیس نے کارروائی کی ہے ۔

دہلی میرٹھ قومی شاہراہ پر سہانی چونگی میں جوس فروخت کرنے والے ذیشان اور مہتاب پر اس راستے سے گزرنے والے کانوڑیوں کو جوس میں پیشاب ملا کر دینے کی  شکایت پولیس نے کی تھی۔اس شکایت کے بعد پولیس نے دونوں ملزمین کو گرفتار کر لیا۔ نندگرام کی سینئر پولیس کمشنر پونم مشرا نے بتایا کہ فوڈ سیفٹی محکمہ کی ایک ٹیم کو موقع پر بلایا گیا اور جوس کے نمونے لے کر انہیں جانچ کے لئے لیبارٹری بھیجا گیا۔ جانچ کی رپورٹ ابھی پندرہ دن بعد آئے گی ۔ مگر ابتدائی جانچ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کھانے میں گندگی پائے جانے پر دکان کو سیل کر دیا گیا ہے۔یہ گرفتاریاں بجرنگ دل کے کارکن شیکھر شرما کی شکایت کے بعد کی گئی ہیں۔