عید کی نماز کے دوران بھی وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمانوں نے سیاہ پٹیاں باندھی

نئی دہلی ،پلامو، 31 مارچ :
عید کے موقع پر پلامو ضلع کے حسین آباد اور حیدر نگر کی مختلف مساجد میں مسلمانوں نے سیاہ پٹیاں باندھ کر عید کی نماز ادا کرنے کے لیے وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا۔ سب نے ہاتھ اٹھا کر ایک آواز میں بل واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ حیدر نگر کی بڑی مسجد کے امام احمد علی خان نے سب سے پہلے تمام اہل وطن کو عید کی مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہماری مذہبی آزادی کو محدود کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ حکومت مسلمانوں کی طرف سے چار پانچ سو سال قبل عطیہ کی گئی زمین جیسے مدرسہ، مسجد، قبرستان پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ ان مقامات پر مطالعہ اور مذہبی تقریبات ہوتی ہیں۔ حکومت انہیں اپنے طریقے سے استعمال کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو ہمارے قوانین میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ ہمیں ان جگہوں کو اسی طرح استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے جس طرح ہم ان کو استعمال کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ ترمیمی بل کے ذریعہ ہماری آزادی کو محدود کیا جارہا ہے۔ یہ نامناسب ہے جس طرح ہم ہندوستان میں ہندو، مسلمان، سکھ اور عیسائی سال 2014 سے پہلے ایک دوسرے کے ساتھ پیار سے رہے ہیں، مستقبل میں بھی ہم آہنگی کے ساتھ مل جل کر رہیں گے۔ ہمیں توڑنے کی سازش کرنے والے خود ٹوٹ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہندو مسلم بھائی چارہ برقرار رکھے۔ اس طرح کے بل سے معاشرے میں تلخی آئے گی۔ حکومت سے امن و سکون برقرار رکھنے کی اپیل ہے۔
پلامو کی وہ مساجد جہاں سیاہ پٹیاں باندھ کر نماز ادا کی گئی۔ ان میں عید گاہ حسین آباد، اسلام گنج، راجٹولی مسجد، چک ٹولی مسجد، حیدر نگر بازار مسجد، کریمندی مسجد، کبرا خورد مسجد، تارا مسجد، رام بند مسجد، سبنوا مسجد، غوثیہ عیدگاہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ جمعۃ الوداع کے موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے اپیل کے بعد مسلمانوں نے جمعہ کی نماز میں ملک بھر میں سیاہ پٹیاں باتھ کر نماز پڑھی اور وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج درج کرایا تھا ۔ اس طرح عید کے دن بھی آج متعدد ریاستوں میں مسلمانوں نے وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کے طور پر سیاہ پٹیاں باندھ کر نماز پڑھی اور احتجاج درج کرایا۔