
عید الفطر اور ہم
عید الفطر کا سورج ویسے توسبھی مسلمانوں کے لیے خوشی لیکر طلوع ہوتا ہے ۔ لیکن اس دن کی جو چاشنی روزے دار محسوس کرتے ہیں وہ دوسروں کو نصیب نہیں ہوتی
یاسمین ترنم
عید عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ؛ خوشی؛ جشن ؛ فرحت اور چہل پہل کے ہیں جبکہ فطر کے معنی روزہ کھولنے کے ہیں؛ یعنی روزہ توڑنا یا ختم کرنا۔ عید الفطر کے دن روزوں کا سلسلہ ختم ہوتا ہے، اس روز اللہ تعالی بندوں کو روزہ اور عبادتِ رمضان کا ثواب عطا فرماتے ہیں، لہذا اس تہوار کو عید الفطر قرار دیا گیا ہے۔عید یعنی خوشی کا وہ دن جو بار بار آئے ، اہل اسلام کے نزدیک سب سے بڑا تہوار، عیدالفظر ماہ شوال کا پہلا دن جس میں مسلمان خوشیاں مناتے ہیں چونکہ اس دن مسلمان فطرہ بھی ادا کرتے ہیں اس لئے اس کو عیدالفطر بھی کہتے ہیں.ماہِ رمضان کا اختتام استقبالِ عید سے ہوتا ہے۔ عید کو سب سے بڑے اسلامی تہوار کی حیثیت حاصل ہے جس کا آغاز نبی ِ رحمت ؐ نے خود فرمایا۔ جہاں یہ تہوار جشن ِ تکمیل ِ رمضان ہے وہاں کئی لحاظ سے خدا کا شکر ا دا کرنے کا موقع بھی ہے کہ اُس نے اس ماہِ مبارک میں انسان کی فلاح کے لئے قرآن اُتارا اور بندے کو یہ ہمّت عطا کی کہ وہ پورے ماہِ رمضان میں حصول ِ تقویٰ کے کٹھن مراحل سے خود احتسابی کے عمل کے ذریعے کامیابی سے گزرا،اور اب اِس پر وہ مالک ِ کائنات کے سامنے جہاں سجدۂ تشکر بجالانے کے لئے حاضر ہے وہاں انعامات کابھی حقدار ہے۔عید الفطرکے دن کی سعادتیں، برکتیں اور رحمتیں بجا ہیں مگر ان کا درست حقدار وہی ہے جس نے رمضان المبارک کے تقاضے پورے کئے ہوں گے اورجس نے اس کے نور سے اپنا دل منوّر کیا ہو گا ۔
عید الفطر کا سورج ویسے توسبھی مسلمانوں کے لیے خوشی لیکر طلوع ہوتا ہے ۔ لیکن اس دن کی جو چاشنی روزے دار محسوس کرتے ہیں وہ دوسروں کو نصیب نہیں ہوتی ۔ کیونکہ اللہ عزوجل نے یہ خوشگوار دن روزے داروں ہی کو بطور بدلہ عطا فرمایا ہے۔
عید الفطر کا دن یہ اعلان کرتا ہے کہ اپنے ساتھ دوسروں کو بھی اپنی خوشی میں شریک کیا جائے۔ اپنے پڑوسیوں، رشتے داروں، خاندان والوں، غریبوں اورمفلسوں کا خاص خیال رکھا جائے تا کہ عید الفطر کے تقاضے پورے ہوں ۔
افسوس کہ لوگ عید کے دن اپنے گھر والوں کا تو خوب خیال رکھتے ہیں مگر ان کے ارد گرد ایسے بے شمار لوگ رہتے ہیں جو عید کی مسرتوں سے محروم ہوتے ہیں ۔ اسی عید کے دن بہت سے گھروں پر چولہا تک نہیں جلتا، بچوں کی عیدی کے لیے پیسے تک نہیں ہوتے اور یوں ان کے پھولوں جیسے بچے عید کے دن بھی نہیں کِھل پاتے ۔
عید الفطر کا تقاضا ہے کہ ہم دوسروں کو بھی اپنی خوشی میں شریک کریں،غریب و نادار بچوں کو عیدی ،تحفہ تحائف دیں ، ان کے گھروں پر سویّاں اور مٹھائیاں بھجوائیں، ان کو مبارک باد پیش کریں تا کہ وہ بھی عید الفطر کی خوشیاں مناسکیں۔: عید کے دن گلی محلّوں میں طرح طرح کی غیر معیاری اور نقصان دہ اشیا مثلاً آلو چاٹ، قلفی، گولا گنڈا، چپس ودیگر اشیاءکی خرید و فروخت بہت عروج پر ہوتی ہے، لہٰذا اپنے بچوں کوغیر معیاری اور مضرِ صحّت اشیاءسے دور رکھیں۔ عید اور کھلونے :شریربچّے عید کے دنوں میں پستول کے ساتھ کھیلتے نظر آتے اور آپس میں ایک دوسرے کو چھَرے مارتے ہیں جس کے نتیجے میں مذہبی تہوار کے دن لڑائی جھگڑے اور فساد برپا ہوتا ہے نیز بسااوقات چھرّا لگنے کی صورت میں زخمی ہونے کیساتھ ساتھ خطرہ جان بھی ہوتا ہے، لہٰذا اس طرح کے کھلونوں سے اپنے بچوںں کو دور رکھیں۔
جھولوں کا رجحان: عید کے دن محلوں میں طرح طرح کے جھولوںکا بھی رجحان پایا جاتا ہے جو کسی بھی حادثہ کا سبب بن سکتے ہیں ،لہٰذا اپنے بچوں کے لئے مناسب جھولوں کا انتخاب کریں۔
اللہ کریم ہمیں، ہماری اولاد اور تمام مسلمانوں کو شریعت کی اطاعت میں عید کی خوشیاں منانے کی توفیق عطا فرمائے۔