عمر خالد کی درخواست ضمانت پر دہلی ہائی کورٹ کا دہلی پولیس کو نوٹس

نئی دہلی،24 جولائی :

دہلی تشدد کیس میں عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس سریش کیت کی سربراہی والی بنچ نے کیس کی اگلی سماعت 29 اگست کو کرنے کا حکم دیا۔ اس سے قبل 22 جولائی کو جسٹس امت شرما نے عمر خالد کی درخواست ضمانت کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ خیال رہے کہ عمر خالد  400 سے زائد دنوں  سے جیل میں قید ہیں۔اس دوران متعدد مرتبہ ان کی ضمانت کی درخواست مسترد ہو چکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کڑکڑڈوما کورٹ نے 28 مئی کو عمر خالد کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ کڑکڑڈوما عدالت میں سماعت کے دوران عمر خالد کی طرف سے تردیپ پیس نے کہا تھا کہ دہلی پولیس چارج شیٹ میں عمر خالد کا نام اس طرح استعمال کر رہی ہے جیسے یہ کوئی منتر ہو۔ پیس نے کہا تھا کہ چارج شیٹ میں بار بار نام لینے اور جھوٹ بولنے سے کوئی حقیقت ثابت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمر خالد کے خلاف میڈیا ٹرائل بھی کیا گیا۔ پیس نے کہا تھا کہ ضمانت پر فیصلہ کرتے وقت عدالت کو ہر گواہ اور دستاویز کی جانچ کرنی ہوگی۔ انہوں نے بھیما کوریگاؤں کیس میں ورنن گونسالویس اور شوما سین کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے عمر خالد کے لیے ضمانت کی درخواست کی۔

سماعت کے دوران دہلی پولس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا تھا کہ عمر خالد کی جانب سے ضمانت کی عرضی پر سماعت کے دوران یہ نہیں کہا جاسکتا کہ تحقیقات میں بہت سی بے ضابطگیاں ہیں۔ یہ بریت کی درخواست نہیں ہے۔ اس معاملے میں عمر خالد کی جانب سے کہا گیا کہ اس معاملے میں دیگر ملزمان پر سنگین الزامات ہیں اور وہ ضمانت پر ہیں اور انہیں دہلی پولیس نے ملزم بھی نہیں بنایا۔ عمر خالد کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ تردیپ پیس نے کہا تھا کہ جن حقائق کی بنیاد پر تینوں ملزمین کو ضمانت دی گئی ہے وہی عمر خالد کے ساتھ ہے۔ مساوات کے اصول کی بات کرتے ہوئے انہوں نے عمر خالد کی ضمانت کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمر خالد کے خلاف دہشت گردی کے قانون کی کوئی دفعہ نہیں لگائی گئی۔

واضح رہے کہ عمر خالد کو 2020 کے دہلی فسادات کے پیچھے مبینہ بڑی سازش کے سلسلے میں غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت وہ جیل میں ہے۔ اس سے قبل 18 اکتوبر 2022 کو دہلی ہائی کورٹ نے عمر خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔