علی گڑھ مسلم یونیور سٹی میں ہولی منائی گئی تو میرٹھ کی ’آئی آئی ایم ٹی‘ میں نماز پر کارروائی کیوں؟
میرٹھ کی پرائیویٹ یونیور سٹی میں اجتماعی نماز کا ویڈیو وائرل ہونے پر مقدمہ درج کرنے اور معطلی کی کارروائی پر سوال

(دعوت ویب ڈیسک)
نئی دہلی ،16مارچ :۔
میرٹھ ضلع کی ایک پرائیویٹ یونیورسٹی میں بلا اجازت اجتماعی طور پر نماز پڑھنے پر گزشتہ روز ہندو شدت پسندوں کی ہنگامہ آرائی پر کارروائی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے اس معاملے میں مقدمہ درج کر لیا ہے اور 3 سیکورٹی اہلکاروں کو لاپرواہی کے الزام میں یونیور سٹی انتظامیہ کی جانب سےمعطل کر دیا گیا ہے۔ ویڈیو پوسٹ کرنے والے طالب علم پر بھی کارروائی ہوئی ہے۔ ویڈیو کب کی ہے اس سلسلے میں تصدیق نہیں ہو سکی ہے، لیکن یہ ویڈیو ہولی والے دن سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تھی۔
مذکورہ معاملہ آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی سے منسلک ہے۔ یہاں کے ایک طالب علم خالد پردھان عرف خالد میواتی نے اس عوامی نماز کی ویڈیو شیئر کی تھی۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس میں معاملہ درج کیا گیا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی طالب علم باجماعت نماز پڑھ رہے ہیں۔ ہندو تنظیموں نے اس کی مخالفت کی، اس کے بعد خالد پردھان اور 3 سیکورٹی اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔
آئی آئی ایم ٹی میرٹھ میں مسلمانوں کے ذریعہ نماز پڑھنے پر کی گئی کارروائی پر اب سوال اٹھ رہے ہیں ۔ سوشل میڈیا پر صارفین انتظامیہ اور پولیس اہلکاروں پر سوال کر رہے ہیں کہ ایک طرف تو علی گڑھ مسلم یونیور سٹی میں ہولی کھیلنے کیلئے اجازت نہ دینے پر ہنگامہ کیا جا رہا تھا اور ہولی کھیلنے کی ضد کی جا رہی تھی وہیں دوسری جانب میرٹھ آئی آئی ایم ٹی میں نماز پڑھنے پر کارروائی ہو رہی ہے۔ اس کارروائی کو متعدد صارفین نے تعصب سے تعبیر کیا ہے۔لوگ دونوں نماز اور ہولی کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے موازنہ کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ایک طرف ہولی کھیلنے پر کوئی اعتراض نہیں اور دوسری طرف ایک یونیور سٹی کیمپس میں نماز پڑھنے پر اعتراض یہ انتظامیہ کا دوہرا رویہ ہے۔
الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی میں بنائی گئی اس ویڈیو کو قصداً تنازعہ پیدا کرنے کے لیے پوسٹ کیا گیا ہے۔ گنگا نگر تھانہ انچارج انوپ سنگھ نے بتایا کہ کارتک نامی شخص کی شکایت کی بنیاد پر خالد میواتی کے خلاف آئی ٹی ایکٹ اور انڈین جوڈیشیل کوڈ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ہندو تنظیموں کا الزام ہے کہ ویڈیو کو ہولی کے دوران اس لیے شیئر کیا گیا تاکہ دونوں طبقات کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو۔
خیال رہے کہ اب پولیس اور حکومت کا اس سلسلے میں دوہرا رویہ کھلے عام سامنے آ رہا ہے۔ ایک طرف سڑک پر نماز پڑھنے کو جرم سےتعبیر کیا جا رہا ہے وہیں سڑکوں پر ہولی کھیلنے اور کسی بھی طرح کے پوجا اور دھارمک جلوس کو جائز ٹھہرایا جاتا ہے۔خود وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان سامنے آتا ہے کہ اب کوئی سڑکوں پر نماز نہیں پڑھ سکتا مگر سڑکوں پر رام نومی کے جلوس اور ہولی کے انعقاد کو قابل فخر کارنامہ شمار کیا جاتا ہے۔