علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبہ یونین کے انتخابات کے لیے پی آئی ایل دائر
درخواست گزار نے الہ آباد ہائی کورٹ سے طلبا یونین انتخاب کرنے کے لئے مداخلت کی درخواست کی اور انتخابات کرانے میں نا کامی کو طلبا کے حقوق اور جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے
نئی دہلی ،16 نومبر :۔
علی گڑھ مسلم یونیور سٹی میں ایک لمبے عرصے سے طلبا یونین کا انتخاب عمل میں نہیں آسکا ہے اس کے لئے طلبا نے متعدد مرتبہ احتجاج کیا اور انتظامیہ سے طلبا انتخاب کرانے کا مطالبہ کیا مگر اب تک اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ اب یہ معاملہ الہ آباد ہائی کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی (PIL) دائر کی گئی ہے، جس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (AMU) میں طلبہ یونین کے انتخابات کو لازمی قرار دینے میں عدالت سے مداخلت کی درخواست کی گئی ہے۔درخواست گزار، کیف حسن، جو یونیورسٹی میں ایل ایل ایم کے طالب علم ہیں، کا موقف ہے کہ یونیورسٹی کی جانب سے 2019 سے انتخابات کرانے میں ناکامی طلباء کے حقوق اور جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔یہ معاملہ 18 نومبر کو درج ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے یونیورسٹی کو لنگدوہ کمیٹی کی سفارشات کے بعد طلبہ یونین کے انتخابات کرانے کی ہدایت کی درخواست کی ہے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیف الیکشن آفیسر کا تقرر کریں اور انتخابات کا شیڈول جاری کریں۔ سال 2019 سے طلبہ یونین کے فنڈز سے متعلق معلومات فراہم کریں اور 2019 سے بقایا جات کے ساتھ فنڈز جاری کریں۔
رپورٹ کے مطابق عرضی گزار کا دعویٰ ہے کہ یونیورسٹی کا انتخاب کرانے سے انکار یونیورسٹی آف کیرالہ بمقابلہ کالج آف پرنسپلز کی کونسل، کیرالہ اور او آر ایس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین کے مترادف ہے۔ 2006 میں جاری کردہ ان سفارشات کا مقصد طلبہ یونین کے منصفانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانا اور ریگنگ اور کیمپس سیاست جیسے مسائل کو حل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ طلبہ یونین نے نہ صرف یونیورسٹی کے طلبہ کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا بلکہ عوامی مفاد کے لیے بھی کام کیا۔ مثال کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ طلباء یونین کے سابق صدر ڈاکٹر مشکور عثمانی نے کووِڈ 19 کے دوران 2020 میں وائس چانسلر کو خط لکھا تھا کہ وہ طلباء یونین کے فنڈز کو پی پی ای کٹس اور مقاصد کے لیے استعمال کریں تاکہ کووِڈ 19 کے خلاف لڑا جا سکے۔
درخواست میں درخواست گزار نے یونیورسٹی کے ذریعہ طلباء یونین فنڈز کے مختص اور استعمال پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ درخواست گزار نے 2019 سے یونیورسٹی کو موصول اور استعمال کیے گئے فنڈز سے متعلق ریکارڈ کے بھی اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔