علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بیف بریانی نوٹس پر ہنگامہ،انتظامیہ نے ٹائپنگ کی غلطی قرار دیا

نئی دہلی ،علی گڑھ ،10 فروری :۔

ملک کے سب سے باوقار تعلیمی اداروں میں سے ایک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں ایک نوٹس کو لے کر ان دنوں ہنگامہ  جاری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نوٹس میں بیف بریانی کا لفظ استعمال کیا گیا تھا، جسے دیکھ کر  کچھ ہندو طلباء مشتعل ہوگئے اور زبردست ہنگامہ کیا۔ جب شکایت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے انتظامی افسران تک پہنچی تو دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے معاملے پر پردہ ڈالنا شروع کردیا۔

رپورٹ کے مطابق پراکٹر وسیم علی نے کہا کہ اے ایم یو کے سلیمان ہال کے مینو میں تبدیلی کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، یہ ٹائپنگ کی غلطی تھی۔ مینو میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، کھانا پہلے جیسا ہی دیا جائے گا۔ اس سے پہلے جب یہ خبر ہندو طلبہ تک پہنچی تو وہ ناراض ہوگئے اور اے ایم یو انتظامیہ پر سنگین الزامات لگانے لگے۔

ہندو طلباء کا کہنا ہے کہ اس مینو کے ذریعے ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے جس کی وجہ سے انہیں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ طلبہ کا غصہ دیکھ کر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بھی حرکت میں آگئی۔ اے ایم یو انتظامیہ کی شکایت کے بعد پولیس نے فوڈ کے دو سینئر افسران کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے واضح کیا کہ ٹائپنگ کی غلطی کی وجہ سے ایسا ہوا۔سینئر فوڈ اور سینئر ہال کو غفلت کے باعث ہٹا دیا گیا ہے۔ معاملے کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

گزشتہ  دیر رات اے ایم یو کے سلیمان ہال کے ڈائننگ ہال میں سینئر فوڈ اور سینئر ہال کی طرف ایک نوٹس جاری کیا گیا، جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ جس میں لکھا ہے کہ آپ کی ڈیمانڈ پر سنڈے لنچ کا مینو تبدیل کر دیا گیا ہے۔

اب چکن بریانی کے بجائے بیف بریانی پیش کی جائے گی۔ یہ تبدیلی بہت سی درخواستوں کے بعد کی گئی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آپ ہمارے مینو میں اس نئی تبدیلی سے لطف اندوز ہوں گے۔ مینو کے وائرل ہوتے ہی ہنگامہ شروع ہو گیا۔

اس کے بعد انتظامیہ نے سینئر فوڈ ڈائننگ محمد فیض اللہ اور مزمل احمد بھٹی کے خلاف جذبات مجروح کرنے پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ دونوں سینئر فوڈ اسٹوڈنٹس ہیں۔ رات گئے اس سلسلے میں پرووسٹ ڈاکٹر فصیح راغب گوہر کی جانب سے وضاحت کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے بھی اسے ٹائپنگ کی غلطی قرار دیا ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں ایک حالیہ واقعہ نے ایک وائرل خط کے بعد تنازعہ کو جنم دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ طلباء کے مطالبے کی بنیاد پر چکن بریانی کو بیف بریانی سے بدلنے کے لیے اتوار کے دوپہر کے کھانے کے مینو میں تبدیلی کی گئی تھی۔

مبینہ طور پر ایک ہاسٹل کی طرف سے جاری ہونے والے اس خط میں دو مجاز اہلکاروں کے نام بھی تھے۔ جس کی وجہ سے طلباء اور عملے میں الجھن اور تشویش کی لہر دوڑ گئی۔تاہم اے ایم یو میں شعبہ تعلقات عامہ کی ممبر انچارج پروفیسر ویبھا شرما نے صورتحال کو واضح کیا۔

انہوں نے کہا، "یہ ہمارے نوٹس میں آیا ہے کہ سلیمان ہال میں کھانے اور مینو کے بارے میں ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا، جو کہ اے ایم یو میں ایک رہائشی ہال ہے۔ اس کا جائزہ لینے پر، ہمیں نوٹس میں ٹائپنگ کی غلطی ملی۔ فوری طور پر نوٹس واپس لے لیا گیا۔  وائرل نوٹس نے کافی ہلچل مچا دی ہے لیکن یونیورسٹی حکام نے کہا ہے کہ وہ صورتحال کو احتیاط سے نمٹ رہے ہیں۔