علی گڑھ مسلم یونیورسٹی: فیس میں اضافے کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے طلباء پر پولیس کی بربریت
نماز پڑھنے کی کوشش کر رہے طلبا کو پروکٹوریل ٹیم نے یوپی پولیس کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا،لاٹھیاں برسائی گئیں اور گھسیٹا گیا،متعدد طلبا حراست میں لئے گئے

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،09 اگست :۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں گزشتہ روز جمعہ کی نماز سے قبل فیسوں میں اضافے کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے طلبہ کے خلاف پروکٹوریل ٹیم اور یوپی پولیس نے مبینہ طور پر ظالمانہ کارروائی کی ہے۔معلومات کے مطابق یہ احتجاج مکمل طور پر پرامن تھا لیکن انتظامیہ کی کارروائی سے نہ صرف نماز روک دی گئی بلکہ کئی طلبہ کو حراست میں بھی لیا گیا۔
جرنو میرر کی رپورٹ کے مطابق اے ایم یو کے چیف پراکٹر پروفیسر محمد وسیم کی قیادت میں پروکٹوریل ٹیم یوپی پولیس کے ساتھ کیمپس پہنچی۔ پولیس اہلکار آنسو گیس کے گولوں، ربڑ کی گولیوں اور فسادات پر قابو پانے کے بھاری آلات سے لیس تھے۔ طلبہ کا الزام ہے کہ اس کارروائی کا مقصد نماز جمعہ کو روکنا تھا – جو کہ یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔
کارروائی کے دوران اے ایم یو کے دو طلباء اور ایک امام (جو خود بھی ایک طالب علم ہیں) کو زبردستی گرفتار کیا گیا، حالانکہ بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس دوران پولیس اور پراکٹر کی ٹیم نے طلباء کو دھکیل دیا، جانماز کو پیروں تلے روندا اور کچھ کو گھسیٹ کر لے گئے۔
طلبہ برادری نے اس واقعہ کو مذہبی آزادی، ثقافتی ورثے اور اے ایم یو کی تاریخی روایات پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ ایک پریس ریلیز میں چیف پراکٹر محمد وسیم پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں اور ان کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی دنیا بھر میں اے ایم یو کے سابق طلباء تنظیموں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس واقعہ کی مذمت کریں۔
طلباء لیڈروں نے کہاکہ ہم خوف، جھوٹے پروپیگنڈے یا پولیس کی دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ ہماری لڑائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک انصاف نہیں مل جاتا، ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے اور اے ایم یو کو سر سید احمد خان کے وژن کے مطابق بحال نہیں کیا جاتا جس میں انصاف، وقار اور سب کے لیے یکساں مواقع موجود ہیں۔