علی گڑھ :مسلم پروفیسر پر اے بی وی پی کارکنان کا حملہ،لو جہاد کا الزام
کالج کی ایک سابق طالبہ کو "قابل اعتراض پیغامات" کے الزام میں "لو جہاد" کا دعویٰ کرتے ہوئے ہجو نے ماب لنچنگ کی کوشش کی

نئی دہلی ،یکم جون :۔
اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے رہنماؤں اور اراکین نے ہفتہ کو علی گڑھ کے سری ورشنی کالج میں انگریزی کے ایک مسلمان پروفیسر پر ایک طالب علم کو قابل اعتراض پیغامات بھیجنے کا الزام لگاتے ہوئے حملہ کیا۔
صورتحال اس وقت مزید بڑھ گئی جب اے بی وی پی کے ارکان نے طلباء سمیت – کئی لڑکیاں بھی شامل تھیں – نے پروفیسر کو گھیر لیا اور “بھارت ماتا کی جئے” اور “پھول نہیں چنگاری ہیں، ہم بھارت کی ناری ہیں” جیسے نعرے لگائے۔ پولیس موقع پر پہنچی اور کافی کوشش کے بعد پروفیسر کو ہجوم سے بچایا۔
آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اے بی وی پی کے عہدیدار بلدیو چودھری سی آئی ٹی یو نے الزام لگایا کہ پروفیسر "لو جہاد” میں ملوث تھے، اور دعویٰ کیا کہ مسلم پروفیسر خاص طور پر ہندو لڑکیوں کو پی ایچ ڈی کی مدد جیسے تعلیمی سہولیات کا وعدہ کر کے انہیں پھنساتا تھا۔ چودھری کے مطابق، شکایت کنندہ – ایک سابق طالبہ – نے پولیس، ایس پی سٹی آفس اور ویمن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔
سری ورشنی کالج کے پرنسپل پروفیسر برجیش کمار نے کہا کہ طالب علموں نے ابتدائی طور پر الزامات کی وضاحت کرنے سے انکار کیا اور پروفیسر کی فوری معطلی کا مطالبہ کیا۔ انکوائری کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ معاملہ چھ ماہ پرانا ہے، لیکن کالج کے اندر کوئی باضابطہ شکایت پیش نہیں کی گئی۔
پرنسپل نے میڈیا کو بتایا، "اگر شکایت کنندہ ہمارے ادارے کی طالبہ ہے، تو ہم تحقیقات کریں گے، اگر وہ باہر کی ہے، تو پولیس اسے سنبھالے گی۔” انہوں نے کہا کہ کالج کسی کو صرف عوامی احتجاج یا الزامات کی بنیاد پر بغیر باقاعدہ انکوائری کے معطل نہیں کرے گا۔
علی گڑھ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سٹی) مریگانک شیکھر پاٹھک نے سابق طالب علم کی طرف سے شکایت موصول ہونے کی تصدیق کی، جس میں الزام لگایا گیا کہ پروفیسر نے قابل اعتراض ویڈیوز اور پیغامات بھیجے ہیں۔ پروفیسر کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ کی جانچ کی جا رہی ہے ۔
پاٹھک نے کہا، "ہم تمام زاویوں کو دیکھ رہے ہیں۔ کالج نے ایک داخلی انکوائری ٹیم بھی تشکیل دی ہے۔ اس کے علاوہ، ہم پروفیسر پر حملہ کے حوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔حملے کے سلسلے میں ابھی تک کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی ہے۔