علی گڑھ لنچنگ : آئی ڈی آر ایف کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری، پولیس کی لاپرواہی پر سنگین سوال
انٹرنیشنل ڈیموکریٹک رائٹس فاؤنڈیشن (آئی ڈی آر ایف) کی طرف سے جاری رپورٹ میں اس واقعہ کو گہری فرقہ وارانہ سازش کا حصہ قرار دیا گیا

نئی دہلی،یکم جون:
علی گڑھ میں گزشتہ روز 24 مئی کو نام نہاد گؤ رکشکوں کے ذریعہ چار مسلم نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ۔جس بے رحمی سے سیکڑوں شدت پسندوں کے ہجوم نے چار مسلم نوجوانوں پر تشدد اور بربریت کا مظاہرہ وہ انتہائی دردناک تھا ۔حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس ہجوم کو روکنے کی پولیس والوں نے بھی کوئی کوشش نہیں کی ۔ایک ہفتے کے بعد اس سلسلے میں فیکٹ فائڈنگ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں پولیس کی لا پروائی پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل ڈیموکریٹک رائٹس فاؤنڈیشن (آئی ڈی آر ایف) کی طرف سے نئی دہلی میں علی گڑھ میں چار مسلم نوجوانوں کے اجتماعی تشدد (لنچنگ) کے حوالے سے ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی گئی۔ آئی ڈی آر ایف کی رپورٹ آل انڈیا کرسچن کونسل کے جنرل سکریٹری جان دیال، پروفیسر راکیش رفیق، سینئر صحافی پرشانت ٹنڈن اور مسلم اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن آف انڈیا (ایم ایس او) کے چیئرمین ڈاکٹر شجاعت علی قادری نے جاری کی۔
آئی ڈی آر ایف کے ڈائریکٹر فیض الحسن
آئی ڈی آر ایف کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فیض الحسن نے رپورٹ میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ محض مجرمانہ نہیں بلکہ ایک گہری فرقہ وارانہ سازش کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ’گائے اور غیر قانونی بھتہ خوری کے نام پر مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنا کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس پوری کارروائی کے پیچھے ہندو تنظیموں سے وابستہ لوگوں کی ایک سوچی سمجھی سازش تھی، جس کا مقصد شہر کا ماحول خراب کرنا اور مذہبی پولرائزیشن کو ہوا دینا تھا۔فیض الحسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس نے اب تک صرف چار افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ مرکزی ملزمان ابھی تک آزاد گھوم رہے ہیں۔ آئی ڈی آر ایف نے دوہرے معیار پر بھی سوالات اٹھائے۔
اس دوران آئی ڈی آر ایف نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی اعلیٰ سطحی عدالتی انکوائری کرائی جائے۔ تمام ملزمان کو فی الفور گرفتار کیا جائے ، متاثرین کو مناسب معاوضہ اور تحفظ دیا جائے۔ فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے والی تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔