?علی گڑھ بہیمانہ تشدد،مبینہ گؤ کشی کے الزام کے پس پردہ بڑے پیمانے پر وصولی کا کاروبار تو نہیں

علی گڑھ میں جس طرح گوشت کے تاجر مسلمانوں کے ساتھ بہیمانہ سلوک کیا گیا ،اس کے پس پردہ بڑے ریکیٹ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے

نئی دہلی ،25 مئی :۔

عید قرباں کی آمد آمد ہے۔ چنانچہ مسلمان  قربانی کی تیاریوں میں مصروف ہیں ۔جانوروں کی نقل و حمل کا بھی سلسلہ جاری ہے ۔ دریں اثنا شدت پسند ہندوتو گروپ بھی مسلمانوں کے خلاف سر گرم ہو گیا ہے ۔اس تہوار کے پیش نظر شدت پسندوں کا طبقہ جہاں گؤ کشی کے مبینہ الزامات کی آڑ میں ہ صرف وصولی کرتا ہے بلکہ بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے خلاف تشدد اورزدوکوب کی واردات کو بھی انجام دیتا ہے ۔ گزشتہ دنوں علی گڑھ میں گوشت کے تاجر مسلم نوجوانوں کے ساتھ جو بہیمانہ سلوک کیا گیا اس کے پس پردہ صرف مبینہ گؤ کشی کے الزا میں مار پیٹ اور حملہ ہی نہیں بلکہ بڑے پیمانے پر رقم کی وصولی کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔

گزشتہ روز اتر پردیش کے تاریخی شہر علی گڑھ، اور ،راجستھان کے بھیلواڑہ ضلع کے منڈل تھانہ علاقے میں شرپسندوں نے بے قصور لوگوں کو نشانہ بنایا اور ان کی پک اپ گاڑی کو آگ لگا دی ۔پہلے واقعہ میں تینوں نوجوان شدید زخمی حالت میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے میڈیکل ہسپتال میں زیر اعلاج ہیں۔رپورٹ کے مطابق ہردوا گنج تھانہ علاقہ کے پینٹھی سادھو آشرم روڈ پر الہد پور اسٹیڈیم  کے قریب گاؤں کی ہندو تنظیم کے شر پسندوں نے ہفتہ کی صبح ایک میکس لوڈر میں گوشت لے جا رہے اترولی کے چار نوجوانوں کو پکڑ کر بری طرح پیٹا ۔شدت پسندوں نے اس بہیمانہ طریقے سے ان نوجوانوں کو زدو کوب کیا کہ وہ سب لہولہان ہو گئے ۔مار پیٹ کے تقریباً45 منٹ بعد پولیس پہنچی لیکن طرفہ تماشہ یہ کہ شدت پسند پولیس کی موجودگی میں ان کو پیٹتے رہے ۔اس دوران شر پسندوں نے میکس لوڈر کو آگ کے حوالے کر دیا اور پولیس تماش بین بنی رہی۔پولیس کی رپورٹ کے مطاب ہجوم نے پکڑی گڑھ اترولی کے رہائشی قدیم ولد منا،عقیل ولد سلیم،ارباز ولد اسلام اور عقیل ولد ابراہیم کو زدو کوب کیا ۔

اس واقعہ پر متعدد صارفین نے رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔سوشل میڈیا پر وائرل مار پیٹ کے ویڈیو کو انتہائی بہیمانہ اور انسانیت سوز قرار دیا ہے وہیں مبینہ گؤ کشی کے الزام میں مار پیٹ کے پس پردہ بڑے وصولی کے کاروبار کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ایکس پر آس محمد صارف نے لکھا کہ علی گڑھ کا واقعہ وہ نہیں ہے جیسا نظر آ رہا ہے بلکہ ایسا لگ رہا ہے کہ اس سے زیادہ خطرناک ہے۔ علی گڑھ سے ملی معلومات کے مطابق ایک ریکیٹ گوشت کے تاجروں سے غیر قانونی وصولی کرنا چاہت ہے جس میں کچھ بڑے ہاتھ بھی ہو سکتے ہیں۔ در اصل آج کل کسی بھی مجرمانہ واقعہ کو مذہب کی آڑ دے کر مسلمانوں کو  نشانہ بنائے جانے کا چلن بن گیا ہے ۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اس طرح کے واقعات سامنے آ چکے ہیں جہاں گؤ رکشا کے نام پر ٹرک ڈرائیوروں اور گوشت تاجروں سے وصولی کی جاتی رہی ہے اور رقم نہ دینے پر گؤ کشی کا الزام عائد کر کے مار پیٹ بھی کی گئی اور پولیس کے حوالے بھی کر دیا گیا ۔در اصل ایسے معاملات میں پولیس اور انتظامیہ بھی مسلمانوں کے ہی خلاف کارروائی کرتی ہے ۔جس کا فائدہ اٹھا کر نام نہاد گؤ رکشک اس طرح کے انسانیت سوز جرائم کر رہے ہیں۔