علماءکے اندر قائدانہ صلاحیت ہے، اس صلاحیت کو مثبت رخ دینے کی ضرورت
جماعت اسلامی ہند کے جامعہ نگر واقع مرکزی دفتر میں علمائے کرام و ائمہ مساجد حلقہ دہلی کے منعقدہ اجتماع میں علمائے کرام کا اظہار خیال
نئی دہلی،03دسمبر (ہ س )۔
جماعت اسلامی ہند کے مرکزی دفتر میں آج دہلی اور قرب و جوار کے مساجد کے علماء اورائمہ کا ایک اجتماع منعقد ہوا جس میں علمائے کرام اور ائمہ مساجد نے اسلامی معاشرہ کی تعمیر میں علمائے کرام کا کردار کے عنوان پر جامع گفتگو کی گئی ۔ کانفرنس کا انعقادمرکز جماعت اسلامی ہند کے مرکزی دفتر میں واقع مسجد اشاعتِ اسلام میں انعقاد عمل میں آیا ۔ پروگرام کا آغازقاری عرفان کی تلاوتِ قرآن مجید سے ہوا۔ مولانا ضمیر اعظمی فلاحی اور مولانا حمید الدین فلاحی نے خوبصورت آواز میں نعتیہ کلام پیش کیے۔
اس موقع پر مفتی سہیل احمد قاسمی نے مجلس العلماءحلقہ دہلی کا تعارف پیش کرتے ہوئے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ ”علماءکے اندر قائدانہ صلاحیت ہے، اس صلاحیت کو مثبت رخ دینے کی ضرورت ہے۔ ایک دوسرے کا احترام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ صحابہ کرام ؓ بھی اختلافات کے باوجود آپس میں ایک دوسرے کا بہت احترام کرتے تھے”۔ اس کے بعد ایک مذاکرہ ’اسلامی معاشرے کی تعمیر میں علماءکا کردار‘ کے عنوان سے منعقد کیا گیا،جس میں متعدد علمائے کرام وائمہ مساجد نے اظہار خیال کیا۔ مولانا شمشاد قاسمی نے اس بات پر زور دیا کہ علماءکو چاہیے کہ وہ نیکی کا حکم دیں اور برائیوں سے روکیں۔ جب لوگ برائی کو روکنے کی طاقت رکھتے ہوں، لیکن وہ برائی کو نہیں روکتے تو اللہ تعالیٰ ان پر عذاب نازل کرتا ہے”۔ مولانا اکرام الحق قاسمی صاحب نے کہا کہ ”داعی کو دعوت کی صفات سے متصف ہونا ضروری ہے۔ علماءبہتر طور پراپنا کردار ادا نہیں کر رہے ہیں۔ آج ہم نفع پہنچانے کے بجائے نفع حاصل کرنے میں لگے ہوئے ہیں”۔ مولانا ارشد سراج الدین مکی صاحب نے اسلامی قدروں کو پروان چڑھانے پر زور دیا۔ مولانا شریف صاحب نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ ”اسلام کی حقانیت ہمارے دلوں کی گہرائیوں میں اترجائے”۔ اس کے علاوہ دیگر ائمہ و علمائے کرام جن میں مولانا یحییٰ قاسمی، مولانا لقمان،مولانا عبد النور، مولانا زین العابدین ہاشمی، مولانا نعمان ندوی شامل تھے، نے اسلامی معاشرہ کے مختلف جہتوں کی طرف رہ نمائی اور ان کا حل پیش فرمایا۔
مولانا انعام اللہ فلاحی، رکن شوریٰ جماعت اسلامی ہند حلقہ دہلی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ”علماءایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں، ایک دوسرے کے قریب رہنے سے غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں۔ اگر ہم الگ الگ رہیں گے تو مسائل پیدا ہوں گے۔آپ ﷺ کی زندگی کو ہمیں اپنا اسوہ بنانا چاہیے۔ اس طرح کے پروگرام کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے سے ملیں۔ایک دوسرے کے احوال سے واقفیت حاصل کریں۔ مسجدوں میں ہماری گفتگو وحدت امت کی ہو، تفرقہ کی نہ ہو۔ قرآن کی تعلیم یہ ہے کہ ہم آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ اس پیغام کو پارہ پارہ کرنا ہمارا کام نہیں ہے۔ ہم ایک دوسرے کے خیرخواہ بنیں تو دھیرے دھیر ے اختلافات ختم ہوجائیں گے۔ہمیں اسوہ رسول کے مطابق زندگی گزارنی ہوگی۔ بہترسماج کی تشکیل کے لیے مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔”
پروگرام کے آخر میں آئیڈیل ریلیف ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد عارف ندوی نے وژن 2026 کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ”ہمارے بہت سے پروجیکٹ ایسے ہیں جن سے ائمہ مساجد اور موذنین مستفید ہوسکتے ہیں۔ ٹرسٹ ان کی اور ان کی فیملی کے لیے بھی مفت طبی چیک اپ کا انعقاد کرے گا۔ ساتھ ہی ٹیکنیکل صلاحیت کو پروان چڑھانے کے لیے ائمہ مساجد اور موذنین کے لیے ایک کمپیوٹر کورس شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے، جس میں وہ کمپیوٹر کی ابتدائی تعلیم مفت میں حاصل کرسکیں گے۔اس کے علاوہ ان کو چھوٹے کاروبار اور تجارت کے تعلق سے بھی رہنمائی فراہم کرنے، گورنمنٹ کی اسکیموں سے متعارف کرانے جیسے امور میں ان کی مدد کی جائے گی تاکہ معاشرے کی تعمیر میں وہ اپنا بہتر کردار ادا کرسکیں۔”قاری عبدالمنان، معاون صدر مجلس العلماءحلقہ دہلی کے کلمات تشکر اور مفتی ہشام الدین کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ نظامت کے فرائض مولانا محمد احمد اللہ قاسمی معاون صدر مجلس العلماءحلقہ دہلی نے انجام دیے۔