عراقی پولیس کی مظاہرہ کاروں پر فائرنگ، درجنوں ہلاک، ہزاروں زخمی
عراق میں حکومت مخالف تازہ لہر میں کم از کم 40 لوگوں کی موت ہوگئی، جبکہ درجنوں زخمی
(بغداد) 25 اکتوبر: عراقی پولیس نے جمعہ کو ہزاروں حکومت مخالف احتجاج کاروں کو منشتر کرنے کے لیے فائرنگ کرنے کے ساتھ ساتھ ربر کی گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کے درجنوں شیلوں کا استعمال کیا۔ نوجوان مظاہرین کار بھی بغداد میں سفید دھویں کے گہرے بادلوں کے درمیان پریشانی کے عالم میں اِدھر ادھر دوڑتے دیکھے گئے۔ زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ 40 مظاہرہ کار ہلاک ہوگئے اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔
سکیورٹی عہدے داروں نے کہا کہ فورسز اور مظاہرہ کاروں کے درمیان تصادم کی شروعات صبح ہوئی جب تین ہفتے کے وقفے بعد حکومت مخالف مظاہرے پھر سے پھوٹ پڑے۔
مظاہرین ملازمت اور بہتر بنیادی شہری سہولتیں اور بدعنوانی ختم کرنے کی مانگ کر رہے تھے۔
اکتوبر کے اوائل میں یہ مظاہرے کرپشن، بے روزگاری اور بنیادی سہولتوں کے فقدان کے موضوعات پر شروع ہوئے تھے لیکن تیزی سے یہ خطرناک شکل اختیار کرتے گئے، کیونکہ سکیورٹی فورسز نے سخت رویہ اپناتے ہوئے کئی دنوں تک مظاہرہ کاروں کے خلاف اسلحہ و گولہ بارود استعمال کیا۔
حکام نے کرفیو لاگو کردیا ہے نیز کئی دنوں کے لیے انٹرنٹ بند کردیا۔ حکومت کی مقررہ انکوائری کمیٹی نے پایا کہ 149 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور 3000 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ بغداد اور جنوب میں سکیورٹی سربراہوں کو برطرف کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
تازہ مظاہروں کے تناظر میں عراق کے اہم علما اور اقوام متحدہ نے عوام اور حکومت سے ضبط و تحمل رکھنے کی اپیل کی ہے۔