عدالت نے کپل مشرا کے فرقہ وارانہ ٹوئٹ کی جانچ میں  لاپروائی پر دہلی پولیس کی سرزنش کی

2020 کے اسمبلی انتخابات سے پہلے  بی جے پی کے وزیر نے شاہین باغ کو منی پاکستان قرار دیا تھا

نئی دہلی،28 مئی :۔

دہلی کی راؤز اوینیو کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور دہلی کے کابینہ کے وزیر کپل مشرا کی جانچ کے طریقے کو لے کر دہلی پولیس کی سرزنش کی ۔

رپورٹ کے مطابق، یہ معاملہ 2020 کے اسمبلی انتخابات سے پہلے ایکس ( ​ٹوئٹر) پر مبینہ طور پر فرقہ وارانہ طور پرپولرائزکرنے والے پیغامات پوسٹ کرنے کے لیے مشرا کے خلاف درج ایف آئی آر سے متعلق ہے۔راؤز ایونیو کورٹ کے ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ ویبھو چورسیا نے کہا کہ عدالت نے 20 مارچ 2024 سے پچھلے ایک سال تک مشرا کے ایکس ہینڈل سے ثبوت اکٹھا کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، لیکن اس کی کوششیں بے سود رہیں۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ انہوں نے پولیس سے 8 اپریل 2025 تک لگ بھگ 10 بار متعلقہ تفصیلات جمع کرنے کو کہا تھا۔

لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق ، یہ معاملہ مشرا کے اس ٹوئٹ پر ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس نے شاہین باغ میں ایک ‘منی پاکستان’ بنایا ہے، جہاں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن دھرنا دیا جا رہا ہے، اور اس وقت کے اسمبلی انتخابات ‘ہندوستان اور پاکستان’ کے درمیان مقابلہ ہوگا۔دہلی پولیس کی تنقید کرتے ہوئے جج نے کہا کہ پولیس کی طرف سے کوئی بھی اس کیس کے بارے میں معلومات دینے کے لیے موجود نہیں  ہے۔ رپورٹ کے مطابق، عدالت نے کہا کہ، ‘عدالتی ہدایات کے حوالے سے جانچ ایجنسی کے لاپرواہ رویے پر کوئی سخت تبصرہ کرنے سے پہلے یہ عدالت معاملے کی حیثیت اور تفتیشی ایجنسی کی جانب سے دی گئی ناکافی وضاحت کے سلسلے میں پولیس کمشنر کے نوٹس میں لانے کے لیے مجبور ہے۔’

عدالت کے تازہ ترین تبصرے شمال -مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں ان کے کردار کی تحقیقات کے لیے مشرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیے جانے کے دو ماہ بعد سامنے آئے ہیں ۔ دہلی پولیس نے ایف آئی آر کا مطالبہ کرنے والی درخواست کی مخالفت کی تھی ۔اس نے کہا تھا کہ فرقہ وارانہ تشدد میں مشرا کے مبینہ کردار کی پہلے ہی جانچ کی جا چکی ہے اور اس میں کوئی قابل اعتراض چیز نہیں پائی گئی۔