عدالت نے صحافی مندیپ پنیا کی ضمانت کی درخواست منظور کی
نئی دہلی، فروری 2: دہلی کی ایک عدالت نے آج فری لانس صحافی مندیپ پنیا کی ضمانت منظور کر لی، جنھیں پولیس نے سنگھو بارڈر پر احتجاجی مقام سے گذشتہ ہفتے گرفتار کیا تھا۔
پنیا پر ڈیوٹی پر موجود ایک پولیس اہلکار کے ساتھ بدتمیزی کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ستویر سنگھ لامبا نے ضمانت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کے ساتھ مبینہ ہاتھا پائی کے خلاف ایف آئی آر تقریباً سات گھنٹے بعد درج کی گئی تھی۔ انھوں نے مزید کہا ’’اس کے علاوہ شکایت کنندہ، متاثرین اور گواہ صرف پولیس اہلکار ہیں۔ لہذا اس بات کا کوئی امکان نہیں ہے کہ ملزم پولیس کے کسی بھی عہدیدار کو متاثر کر سکے۔‘‘
جج نے نوٹ کیا کہ یہ ’’قانون کا بہت حد تک طے شدہ قانونی اصول ہے کہ ضمانت ایک قاعدہ ہے اور جیل استثنا۔‘‘
لامبا نے کہا کہ صحافی کو مزید عدالتی تحویل میں رکھنے سے کوئی خاص مقصد حاصل نہیں ہوگا۔
عدالت نے پنیا کو ہدایت کی کہ وہ 25،000 روپے کا ضمانتی مچلکہ جمع کرے اور کچھ شرائط پر عمل کرے۔ جج نے ان سے تفتیشی ایجنسی کے ذریعہ ضرورت ہو تو انکوائری میں شامل ہونے کو بھی کہا۔
وہیں عدالت نے پیر کے روز پنیا کی ضمانت کی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ دہلی پولیس نے صحافی کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنگھو بارڈر پر مظاہرین کو بھڑکانے اور خلل ڈالنے کی کوشش کرسکتا ہے، جہاں کسان تینوں فارم قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
پنیا کے خلاف ایف آئی آر ایک پولیس اہلکار کی شکایت کی بنیاد پر درج کی گئی تھی، جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ وہ ہفتہ کی شام لوگوں کے اس گروہ کا حصہ تھا جس نے بیریکیڈز توڑنے کی کوشش کی تھی اور پولیس کانسٹیبل کے ساتھ بدسلوکی کی تھی۔ اتوار کے روز عدالت نے پنیا کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی اور اسے 14 دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیج دیا تھا۔
ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے اس کی رہائی کا مطالبہ کیا اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ صحافیوں کو بلا خوف کام کرنے دے۔ وہیں اتوار کے روز دہلی میں صحافیوں نے بھی ان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
آن لائن نیوز انڈیا سے تعلق رکھنے والے ایک اور صحافی دھرمیندر سنگھ کو بھی پولیس نے تحویل میں لیا تھا لیکن اتوار کی صبح اسے رہا کردیا گیا تھا۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہلاک ہونے والے کسان سے متعلق پوسٹوں پر صحافیوں کے خلاف بھی متعدد ریاستوں نے مقدمات درج کیے ہیں۔