عدالت عظمیٰ کے سامنے بی جے پی حکومتوں کی ہٹھ دھرمی
بلقیس بانو کے گیارہ قصور واروں کی رہائی کی فائل دکھانے سے کیا انکار،جسٹس کے ایم جوزف کا کہنا تھا کہ آپ کو فائل دکھانے میں پریشانی کیا ہے ،آپ کی یہ حرکت توہین کے زمرے میں آتی ہے
نئی دہلی،19 اپریل:۔
بلقیس بانو معاملے کے گیارہ قصور واروں کی رہائی کے معاملے میں عدالت عظمیٰ میں سماعت ہوئی جس پر سپریم کورٹ نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔دریں اثنا گیارہ قصورواروں کو کیوں رہا کیا گیا اس کا جواب مرکز اور گجرات کی حکومت سے سپریم کورٹ میں بھی دینے سے بچ رہی ہیں ۔عدالت عظمیٰ نے بی جے پی کی دونوں حکومتوں سے کہا تھا کہ وہ قصور واروں کی رہائی کی فائل ان کے سامنے پیش کریں لیکن سماعت کے دوران ایڈیشنل سالیسٹر جنرل فائل لے کر نہیں پہنچے۔عدالت نے جب توہین عدالت کا انتباہ دیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو چیلینج دیں گے جس کے تحت مرکز اور گجرات کی حکومت سے قصور واروں کی رہائی کی فائل عدالت میں پیش کرنے کو کہا گیا ہے ۔ایڈیشنل سالیسٹر جنرل گجرات اور مرکز دونوں حکومتوں کی طرف سے پیش ہوئے۔ سپریم کورٹ کے تیور اس وقت سخت ہو گئے جب اے ایس جی راجو قصورواروں کی رہائی کی فائل لے کر نہیں آئے۔ جسٹس کے ایم جوزف کا کہنا تھا کہ آپ کو ہمیں فائل دکھانے میں کیا دقت ہے ۔ آپ نے ہمارے فیصلے کے خلاف ریویو بھی داخل نہیں کیا ۔آپ کی یہ حرکت عدالت کی توہین کے زمرے میں آتی ہے ۔ ہم آپ سے فائل مانگ رہے ہیں اور آپ لگا تار بہانے بازی کر رہے ہیں۔ یہ رویہ بالکل درست نہیں ہے ۔ جسٹس جوزف کا کہنا تھا کہ اگر آپ ہمیں فائل نہ دکھانے کا کوئی واجب سبب نہیں بتائیں گے تو ہم اپنے حساب سےنتیجہ اخذ کریں گے۔
جسٹس جوزف نے کہا کہ کوئی بھی حکومت قانون سے اوپر نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت نے بلقیس کے قصور واروں کو رہا کرنے کا فیصلہ پر رضا مندی دے دی تھی تو کم سے کم ریاستی حکومت کو تو اپنا دماغ استعمال کرنا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ گجرات حکومت کے اوپر ایسا کوئی دباو نہیں تھا جس میں وہ مرکز کے فیصلے کو ماننے کے لئے مجبور تھی۔ وہ اپنے حساب سے فیصلے کر سکتی تھی کہ اتنے سنگین معاملے کے قصور واروں کو رہا کیا جائے یا نہیں ۔کورٹ کا کہنا تھا کہ گجرات حکومت نے جو رویہ اپنایا وہ کسی بھی طرح سے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔
واضح رہے کہ بی جے پی کی گجرات حکومت نے بلقیس کے قصور واروں کو 15 اگست 2022 کو رہا کر دیا تھا ۔ بلقیس نے ان کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی لیکن عدالت نے سماعت سے انکار کر دیا ۔ بعد میں چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے سماعت کے لئے اسپیشل بینچ کی تشکیل کی تھی۔