عبداللہ اعظم کے جعلی برتھ سرٹیفکیٹ کیس میں ٹرائل جاری رہے گا، ہائی کورٹ کا مداخلت سے انکار
لکھنؤ،نئی دہلی،31 اگست :۔
ہائی کورٹ نے سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اور سابق کابینہ وزیر محمد اعظم خان کے بیٹے عبداللہ اعظم کے فرضی برتھ سرٹیفکیٹ معاملے میں اعظم خان، بیٹے عبداللہ اور اہلیہ تزئین فاطمہ کے خلاف مقدمے کی سماعت میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ جب تک درخواست پر فیصلہ نہیں کیا جاتا، ٹرائل کورٹ سے کیس کا فیصلہ نہیں آئے گا۔ ہائی کورٹ نے مقدمے کی سماعت پر روک لگانے اور کچھ نئے شواہد پیش کرنے کی اجازت دینے کی اعظم خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔
اعظم خان سمیت تین لوگوں کے خلاف مقدمہ کی سماعت رام پور کی خصوصی ایم پی-ایم ایل اے عدالت میں چل رہی ہے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انہیں ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری مقدمے میں ثبوت کے طور پر پین ڈرائیو اور ویڈیو کلپ داخل کرنے کی اجازت دی جائے۔ اعظم خان کی جانب سے کہا گیا کہ مقدمے کا مرکزی گواہ محمد شفیق مدعی آکاش سکسینہ کے قریب ہے، اس لیے محمد شفیق ان کے خلاف گواہی دے رہا ہے۔ اس حقیقت کو ثابت کرنے کے لیے ہائی کورٹ سے ایک پین ڈرائیو اور ویڈیو کلپ کو بطور ثبوت پیش کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پی سی سریواستو اور ایڈیشنل گورنمنٹ کونسل جے کے اپادھیائے نے کہا کہ شفیق نے اپنے بیان میں پین ڈرائیو کو قبول کیا ہے۔ ایسی صورت حال میں پین ڈرائیو کو بطور ثبوت شامل کرنے کی اجازت لینے کا مقصد صرف ٹرائل میں تاخیر ہے، اس لیے اس کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایم پی-ایم ایل اے کورٹ رام پور کو اس کیس کی سماعت جاری رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔