عالمی دباؤ کے بعد اسرائیل غزہ میں امدادی سامانوں کی رسائی کیلئے رضا مند

اقوام متحدہ کی نگرانی میں امداد کی تقسیم ،مصر کے رفح بارڈر سے سیکڑوں ٹرک امدادی سامان کے ساتھ جنوبی غزہ میں داخل

 

غزہ ،28 جولائی :۔

غزہ میں مہینوں کی قلعہ بندی اور بھکمری سے معصوم بچوں کی اموات نے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑا اور عالمی دباؤ کا اغزہ میں اثر نظر آیا ۔گزشتہ کئی مہینوں سے محصو ر بھوک و پیاس سےتڑپ تڑپ کر دم توڑ رہے غزہ کے باشندوں کو راحت کی خبر ملی ہے ۔اسرائیل نے غزہ میں امدادی سامانوں کی رسائی کو ہری جھنڈی دی ہے ۔ عالمی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق   غزہ کے لیے مصر سے امدادی سامان کے ٹرکوں کی روانگی شروع ہو گئی ہے۔

مصر کے ریاستی ٹیلی ویژن القاہرہ کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ امدادی سامان کی ترسیل کا سلسلہ کئی ماہ کے بین الاقوامی دباؤ اور امدادی اداروں کے انتباہی بیانات کے بعد شروع ہوا ہے جن میں بتایا گیا کہ علاقے میں قحط کی سی صورت حال پھیل رہی ہے۔

امدادی سامان کی روانگی سے چند گھٹنے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں امدادی سامان لے جانے والے اقوام متحدہ کے قافلوں کی محفوظ نقل و حرکت کے لیے ’خصوصی راہداری‘ قائم کی جائے گی۔اسرائیلی فوج نے مزید کہا ہے کہ گنجان آباد علاقوں میں امدادی سامان کی فراہمی میں وقفہ دیا جائے گا۔ مصر اور غزہ کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ سے درجنوں ٹرک امداد لے کر جنوبی غزہ میں کرم ابو سالم (کرم شالوم) کراسنگ کی طرف بڑھے ہیں۔

بین الاقوامی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ کے 22 لاکھ لوگ بڑے پیمانے پر بھوک کا شکار ہیں۔ اسرائیل نے مارچ میں خوراک کی تمام سپلائی منقطع کر دی تھی جس کے بعد مئی نئی پابندیوں کے ساتھ دوبارہ شروع کی گئی۔

اسرائیلی فوج نے جاری بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے ساتھ مل کر فضا سے امدادی سامان کے بیگ گرائے جائیں گے جس میں آٹا، چینی اور کینڈ فوڈ شامل ہے۔فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ میں امداد سامان فضا سے گرانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

دریں اثنا متحدہ عرب امارات کے وزیرِ خارجہ نے ہفتے کے روز کہا کہ ان کا ملک غزہ کے لیے بذریعہ پیراشوٹ امداد کی فراہمی فوراً دوبارہ شروع کرے گا۔ انہوں نے غزہ میں جاری ناکہ بندی سے پیداشدہ "نازک” انسانی صورتِ حال کا حوالہ دیا جہاں امدادی گروپوں نے وسیع پیمانے پر فاقہ کشی سے خبردار کیا ہے۔

اسرائیلی ماہرین تعلیم کا غزہ میں ظلم کے خلاف احتجاج

دریں اثنا اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف خود اسرائیل میں انصاف پسندوں نے حکومت کے خلاف تحریک شروع کر دی ہے ۔ خاص طور پر دانشور طبقہ غزہ میں بھوک سے مرتے بچوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نتن یاہوں حکومت کی تنقید کی ہے ۔سیکڑوں اسرائیلی ماہرین تعلیم نے غزہ میں اسرائلی مظالم کے خاتمے اور امداد کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی ماہرینِ تعلیم نے اپنے پیغام میں اسرائیلی حکومت، فوج اور عوام کو مخاطب کیا۔اسرائیلی ماہرینِ تعلیم نے کہا ہے کہ ہماری طرف سے کیے جانے والے اقدامات عالمی پیمانے پر تباہی کا سبب بن سکتے ہیں، ہم اس پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتے۔اسرائیلی ماہرینِ تعلیم نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران فوری روکا جائے، طبی امداد، خوراک اور پانی غزہ کے اندر جانے دی جائے، غزہ کے نہتے شہریوں پر فائرنگ بند کی جائے۔