عازمین حج پر بھی مہنگائی کی مار،یو پی سے تعدادمیں کمی، کوٹہ بھی پورا نہیں ہوا

لکھنؤ،یکم فروری (ہ س )۔

مرکزی حکومت میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج عبوری بجٹ پیش کیا ہے۔اس بجٹ میں بڑے پیمانے پر ملک سے غریبی کے خاتمے کا دعویٰ کیا گیا ہے،لوگوں کی آمدنی میں اضافے کے بھی بلند و بانگ دعوے کئے گئے ہیں مگر دوسری طرف عام آدمی کی آمدنی میں زبر دست کمی درج کی گئی ہے۔اس کا اثر  لوگوں کے روز مرہ کے اخراجات میں دیکھی جا رہی ہے۔بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری کا اثر حج سفر پر بھی نظر آ رہا ہے۔خرچ میں اضافے اور کووڈ کے بعد کے قوانین کے بعد، اتر پردیش سے حج کے لیے درخواست دینے والے لوگوں کی تعداد میں واضح کمی آئی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق   ریاستی حج کمیٹی کے اعداد و شمار کے مطابق، اس سال ریاست میں درخواست کی آخری تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کے باوجود اپنا مختص کوٹہ بھی نہیں بھر سکی۔

15 جنوری تک صرف 19,702 لوگوں نے حج کے لیے درخواستیں دی تھیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 26,786 تھی۔ اتر پردیش کو 30,000 عقیدت مندوں کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔گزشتہ سال 20 دسمبر کی اصل آخری تاریخ تک، صرف 6,737 درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جس سے آخری تاریخ میں 15 جنوری تک توسیع کی گئی تھی۔

حج کمیٹی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ حج کے اخراجات میں مسلسل اضافہ اور وبائی امراض کے بعد عائد نئی شرائط اس کمی کے پیچھے بڑی وجوہات ہیں۔ پچھلے سال ایک شخص کے حج کا خرچہ قربانی کے اخراجات کے ماسوا 4.24 لاکھ روپے تھا،

ہندوستان میں، حج کوٹہ 1,75,000 لوگوں کے لیے ہے، جن میں سے 1,25,000 حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعے اور 50,000  پرائیویٹ  ٹریولس کے ذریعے جاتے ہیں۔

کوویڈ 19 وبائی مرض سے پہلے حج کی لاگت 2.36 لاکھ روپے تھی جو 2022 میں بڑھ کر 4.12 لاکھ روپے اور 2023 میں 4.24 لاکھ روپے ہو گئی۔اس سال حج کا عمل جاری ہے جس کی پہلی قسط 81,500 روپے اور دوسری قسط 1.70 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ درخواست کا عمل ختم ہو گیا ہے۔