طلاق یافتہ مسلم خاتون اپنے شوہر سے کفالت کا مطالبہ کر سکتی ہے
عبد الصمد نامی شوہر کے ذریعہ طلاق یافتہ بیوی کو نان و نفقہ کی ادائگی کے خلاف عرضی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ
نئی دہلی،10 جولائی :
طلاق یافتہ مسلم خاتون کے نان نفقہ کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے آج ایک اہم فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ نے بدھ کو واضح کیا ہے کہ سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت مسلم خاتون اپنے شوہر سے کفالت کا مطالبہ کر سکتی ہے۔عبد الصمد نامی ایک شخص نے اپنی بیوی کو کفالت ادا کرنے کے تلنگانہ ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ بدھ کو اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے یہ اہم فیصلہ سنایا ہے۔
جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت طلاق یافتہ بیوی کو نان نفقہ ادا کرنے کی ہدایت کے خلاف محمد عبدالصمد کی دائر درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ ‘مسلم خواتین (طلاق پر حقوق کا تحفظ) قانون 1986’ سیکولر قانون کو زیر نہیں کر سکتا۔ جسٹس ناگرتھنا اور جسٹس مسیح نے الگ الگ لیکن متفقہ فیصلہ دیا۔ ہائی کورٹ نے محمد صمد کو 10000 روپے کا بھتہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس ناگرتنا نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’’ہم کریمینل اپیل کو اس نتیجے کے ساتھ خارج کر رہے ہیں کہ سی آر پی سی کی دفعہ 125 تمام خواتین پر لاگو ہوتی ہے نہ کہ صرف شادی شدہ خواتین پر۔‘‘
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ اگر مطلقہ مسلم خاتون سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت درخواست کے زیر التوا ہونے کے دوران طلاق لے لیتی ہے تو وہ ‘مسلم خواتین (طلاق پر حقوق کا تحفظ) ایکٹ 2019’ کی مدد لے سکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ‘مسلم ایکٹ 2019’ سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت دیگر التزام فراہم کرتا ہے۔