طالبان حکومت میں افغانستان کی معیشت میں حیرت انگیز طور پربہتری
ورلڈ بینک کی رپورٹ جاری ،افغانی کرنسی مستحکم،مہنگائی میں کمی،کرپشن کا خاتمہ کا انکشاف
کابل،05ستمبر :۔
دو سال قبل جب افغانستان پر امریکہ کے جانے کے بعد طالبان نے قبضہ کیا تو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ طالبان افغانستان پر کامیاب حکومت کر سکیں گے ،خاص طور سے کنگال افغان معیشت اور بھکمری کی خبروں کے درمیان یہ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ بہت جلد طالبان کی حکومت ختم ہو جائے گی ۔لیکن آج طالبان نے محض دو سال کے عرصے میں افغانستان کی معیشت کو مستحکم کر دیا ہے ۔دنیا بھر کی معاشی پابندیوں اور خزانے منجمد کئے جانے کے باوجود انہوں نے اپنی معیشت کو سنبھالا اور آج ورلڈ بینک کو اعتراف کرنا پڑا کی افغان طالبان نے معیشت کو بہتر طریقے سے سنبھالا ہے ۔صرف سنبھالا ہی نہیں بلکہ انہوں نے اپنی کرنسی بر صغیر ہند وپاک اور ایران کی کرنسی سے زیادہ مضبوط کر دیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان کے معاشی حالات پر عالمی بینک نے حالیہ دنوں میں رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق افغان کرنسی مستحکم اور ملک میں گزشتہ سال کے مقابلے مہنگائی 9 فیصد سے زائد کم ہوئی ہے۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق افغان کرنسی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں مستحکم ہوئی ہے، جبکہ افغانستان میں اشیا خور و نوش کی قیمتوں میں 12 فیصد کمی دیکھی گئی۔
لوگ حیران ہوں گے لیکن یہ حقیقت ہے کہ افغانی بنگلہ دیش، پاکستان، سری لنکا اور ایران کی کرنسیوں کے مقابلے میں ایک مضبوط کرنسی ہے۔ یہ واضح طور پر حیران کن ہے کہ تمام غیر ملکی امداد روک کر، تمام پابندیاں لگا کر اور یہاں تک کہ مغرب کی طرف سے ان کے 8 بلین امریکی ڈالر منجمد کر کے افغان اپنی معیشت کو کیسے سنبھال رہے ہیں اور یہ بھی نیٹو کی طرف سے ان پر مسلط کردہ 20 سال کی تباہ کن جنگ کے بعد ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں مہنگائی میں کمی کی وجہ طلب میں کمی، رسد میں اضافہ ہے، افغانستان میں مہنگائی میں کمی کی دوسری وجہ کرنسی ایکسچینج ریٹ مستحکم ہونا ہے۔
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ افغان کرنسی ڈالر کے مقابلے میں پچھلے سال کی نسبت مزید مستحکم ہوئی ہے، افغان کرنسی کے استحکام کی ایک وجہ اندرون ملک خرید و فروخت میں ڈالر کے استعمال پر پابندی ہے۔دوسری جانب افغانستان میں طالبان حکومت نے کرپشن کا خاتمہ کر رکھا ہے۔
معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی ڈالر کے مقابلے افغان کرنسی کا استحکام غذائی اشیاء کی قیمتوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک ماہر اقتصادیات سیار قریشی کہتے ہیں: "ڈالر کی قیمت میں کمی اور افغانی کرنسی کے استحکام نے درآمد کی جانے والی اشیاء کی قیمتوں میں کمی پر مثبت اثر ڈالا ہے ۔
عالمی بینک کے مطابق رواں 2023 سے 24 اگست 2023 تک دنیا کی اہم کرنسیوں کے مقابلے میں افغانی کرنسی مستحکم اور بہتر ہوئی ہے، ایرانی کرنسی کے مقابلے میں 41.2 فیصد، پاکستانی روپے کے مقابلے میں 29.3 فیصد، امریکی ڈالر کے مقابلے 7.3 فیصد، یورو کے مقابلے 4.9 فیصد اور چینی یوآن کے مقابلے میں 6 فیصد کی بہتری آئی۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ ورلڈ بینک رپورٹ میں درست حقائق پیش کرنے پر افغانستان نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کا مثبت کردار، پابندیوں کا خاتمہ افغانستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔افغان حکام کا کہنا ہے کہ افغان منجمد اثاثوں کی بحالی افغانستان کی جامع معاشی ترقی کا سبب بنے۔