ضمانت پر باہر آئے گوری لنکیش قتل کے ملزمین کا ہندوتو تنظیموں نےاستقبال کیا
ضمانت پر باہر آئے 8 ملزمین میں سے دو کوپھولوں کا ہار اور بھگوا پہنا کر حوصلہ افزائی کی گئی ،جے شری رام کے نعرے لگائے
نئی دہلی ،13 اکتوبر :۔
معروف سماجی کارکن اور صحافی گوری لنکیش مرڈر معاملے میں سیشن کورٹ نے 8 ملزمان کو ضمانت دی ہے، اب تک 18 میں سے 16 ملزمان کو ضمانت مل چکی ہے۔اس دورا ن ملزمین کے جیل سے باہر آتے ہی روایت کے مطابق ہندوتو تنظیموں نے ان ملزمین میں سے دو کاپر جوش کا استقبال کیا اور ان کو بھگوا پہنا کر حوصلہ افزائی اور تحسین کی ۔کرناٹک میں ان کے استقبال کیلئے باقاعدہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا اور ان کا اس جوش و خروش کے ساتھ استقبال کیا گیا گویا وہ کوئی بڑا کارنامہ انجام دے کر آئے ہوں اور سماج اور ملک کے لئے قابل ذکر کارنامہ انجام دیا ہو۔ہندوتو تنظیموں کے ذریعہ استقبال کئے جانے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔متعدد صارفین نے ہندوتو تنظیموں کی اس حرکت کی مذمت کی ہے اور شرمناک قرار دیتے ہوئے قتل جیسے گھناونے جرم کی حوصلہ افزائی سے تعبیر کیا ہے۔
استقبالیہ پروگرام کے تحت ملزمان نے ایک مقامی مندر میں پوجا میں حصہ لیا، جہاں مندر کے پجاری نے پوجا کرائی اور انہوں نے آشیرواد حاصل کیا۔استقبال کے دوران ہندوتو تنظیموں کے ارکان ملزمین کے ساتھ تھے ،انہوں نے دونوں ملزمین کو بھگوا شال اڑھا کر استقبال کیا اور پھول مالائیں نچھاور کر کے ان کی حوصلہ افزائی کی ۔ملزمان کے حامیوں نے "بھارت ماتا کی جئے” کے نعرے لگائے اور لوگوں کی حمایت پر مزید زور دیا۔اس دوران ملزمین نے میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ کل 12 اکتوبر کو بنگلورو سیشن کورٹ سے ضمانت کے بعد آٹھ ملزمان جیل سے باہر آئے ہیں ۔عدالت نے ملزم امول کالے، راجیش ڈی بنگیرا، واسودیو سوریہ ونشی، رشی کیش دیوڈیکر، پرشورام واگھمور، گنیش مسکین، امیت رام چندر بادی اور منوہر دندیپا یادو کو ضمانت دے دی۔ خصوصی عدالت نے 9 اکتوبر کو ضمانت منظور کی تھی۔
5 ستمبر 2017 کو صحافی اور کارکن گوری لنکیش کو جنوبی بنگلورو میں ان کی رہائش گاہ کے سامنے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس نے اس معاملے میں 18 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس معاملے میں پہلی چارج شیٹ نوین کمار کے خلاف 30 مئی کو داخل کی گئی تھی۔ 23 نومبر 2018 کو ایس آئی ٹی نے پرنسپل سول اور سیشن کورٹ میں 9,235 صفحات کی اضافی چارج شیٹ پیش کی۔ دوسری چارج شیٹ میں 18 افراد کو قتل کا ملزم بنایا گیا تھا۔ ایک آزاد اور بے باک صحافی کے قتل سے پورے ملک میں صدمے کی لہردوڑ گئی تھی، جس سے بھارت میں صحافیوں کے تحفظ کے بارے میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ اور بحث چھڑ گئی تھی۔