‘ضمانت اصول ہے اور جیل استثناء ہے’، یہ قاعدہ یو ا ے پی اے جیسے قانون میں بھی لاگو ہوگا
پی ایف آئی کیس میں جلال الدین خان نامی شخص کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت عظمیٰ کا اہم تبصرہ
نئی دہلی،13 اگست :۔
سپریم کورٹ نے آج لمبے عرصے سے جیل میں بند ضمانت کی راہ دیکھ رہے افراد کے لئے اہم تبصرہ کیا ہے۔عدالت نے کہا کہ ضمانت اصول ہے اور جیل استثنا ہے،اور یہ اصول یو اے پی اے جیسے خصوصی قوانین پر بھی لاگو ہوتے ہیں ۔ عدالت عظمیٰ نے انسداد دہشت گردی کے سخت قانون کے تحت پی ایف آئی کیس میں جیل میں بند ملزم جلال الدین خان کی ضمانت کو منظور کرتے ہوئے یہ اہم تبصرہ کیا ہے ۔ منگل کو فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ قانونی اصول ‘ضمانت ہی اصول ہے، جیل استثنا ہے’ تمام جرائم پر لاگو ہوتا ہے۔ یہ اصول غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ جیسے خصوصی قوانین کے تحت درج کردہ جرائم کا بھی احاطہ کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے کہا کہ اگر عدالتیں مناسب مقدمات میں ضمانت سے انکار کرنا شروع کردیں تو یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔ اپنا فیصلہ سناتے ہوئے بنچ نے کہا، ‘استغاثہ کے الزامات بہت سنگین ہو سکتے ہیں، لیکن یہ عدالت کا فرض ہے کہ وہ ضمانت کے معاملے پر قانون کے مطابق غور کرے۔
واضح رہے کہ عدالت نے یہ فیصلہ جلال الدین خان نامی شخص کو ضمانت پر رہا کرتے ہوئے دیا۔ جلال الدین خان پریو اے پی اے کی سخت دفعات اور انڈین پینل کوڈ کی دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے گھر کی بالائی منزل ممنوعہ تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے مبینہ ارکان کو کرائے پر دی تھی۔