’صرف پھانسی یا عمر قید سے انصاف ملے گا‘
بلقیس بانو کیس کے واحد عینی شاہد کا سخت سزا کا مطالبہ،سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر کہا کہ مجھے کچھ سکون ملا ہے ،عینی شاہد کی ماں اور اس کی بڑی بہن بھی 14مقتولین میں شامل تھیں
نئی دہلی ،13 جنوری :۔
بلقیس بانو معاملے میں گیارہ مجرموں کی رہائی کو سپریم کورٹ نے رد کرتے ہوئے انہیں دوبارہ جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے ۔سپریم کورٹ کے اس حکم پر بلقیس بانوں کیس میں واحد عینی شاہد، جس کی عمر واقعہ کے وقت محض سات سال تھی،نے خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔اس خوفناک واقعہ میں مجرموں نے 14 افراد کو قتل کر دیا تھا ان مقتولین میں اس عینی شاہد کی ماں اور بڑی بہن بھی شامل تھیں ۔انہوں نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سزا یافتہ افراد کو یا تو پھانسی یا عمر قید کی سزا دی جائے تاکہ وہ حقیقی معنوں میں انصاف فراہم کر سکیں۔
رپورٹ کے مطابق عینی شاہد کی عمر اس وقت 28 سال ہے ۔ فی الحال وہ احمد آباد میں اپنی اہلیہ اور 5 سالہ بیٹے کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔ ان تکلیف دہ واقعات کو واضح طور پر یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں، "میں اب بھی رات کو اچانک بیدار ہو جاتا ہوںاور چیختا ہوں کیونکہ اتنے سالوں کے بعد بھی وہ لمحات مجھے ستاتے ہیں۔
آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اگست 2022 میں عمر قید کی سزا کا سامنا کرنے والے 11 مجرموں کی رہائی پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "جب انہیں رہا کیا گیا تو مجھے بہت تکلیف ہوئی۔ مجھے اب کچھ سکون ملا ہے کیونکہ انہیں ایک بار پھر سلاخوں کے پیچھے بھیجا جائے گا۔
عینی شاہد نے کہا، ”تمام مجرموں کو یا تو پھانسی پر لٹکایا جانا چاہیے یا انہیں باقی زندگی کے لیے سلاخوں کے پیچھے رکھنا چاہیے۔ تب ہی انصاف ملے گا۔ ان آدمیوں کو دوبارہ کبھی آزاد نہیں ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے اس سال 8 جنوری کو گودھرا ٹرین جلانے کے واقعہ کے بعد 2002 کے فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور 14 افراد کے قتل کے ذمہ داروں کو وقت سے پہلے رہا کرنے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو پلٹ دیا۔ واضح رہے کہ بلقیس بانو معاملے میں واحد عینی شاہد نے ممبئی میں 2005 میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے سامنے گواہی دی تھی۔ اس کی گواہی اہم ثابت ہوئی کیونکہ یہ شکایت کنندہ بلقیس بانو کے بیان کردہ واقعات کی ترتیب سے میل کھاتی تھی۔ اس نے سماعت کے دوران 11 ملزمان میں سے چار کی شناخت بھی کی۔