صرف تین طلاق پر پابندی، طلاق احسن ممنوع نہیں
بامبے ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ،طلاق احسن کو ممنوع قرار دینا آئین کی روح کے منافی ، جلگاؤں میں ایک شخص اور اس کے والدین کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا حکم

ممبئی، 24 اپریل :۔
بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے ایک اہم فیصلے میں واضح کیا کہ صرف فوری اور ناقابل واپسی طلاق مسلم خواتین (شادی کے حقوق کے تحفظ) ایکٹ کے تحت ممنوع ہے۔ عدالت نے اس بنیاد پر جلگاؤں میں ایک شخص اور اس کے والدین کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کر دیا، کیونکہ طلاق احسن کے ذریعے دی گئی طلاق اس قانون کے تحت جرم کے زمرے میں نہیں آتی۔
بینچ کے جسٹس ویبھا کنکن واڑی اور جسٹس سنجے دیشمکھ نے کہا کہ ایکٹ کے تحت صرف وہ طلاقیں ممنوع ہیں جو فوری طور پر مؤثر ہوں، جیسے طلاق بدعت۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر اقسام، بشمول طلاق احسن، جو تین مہینوں کے انتظار اور رجوع کی گنجائش کے ساتھ دی جاتی ہے، اس قانون کے دائرہ کار میں نہیں آتیں۔
کیس کے مطابق، مذکورہ جوڑے نے 2021 میں شادی کی اور 2023 میں ان کی علیحدگی ہوئی۔ شوہر نے دسمبر 2023 میں گواہوں کی موجودگی میں طلاق احسن کا اعلان کیا، جس کے بعد 90 دن مکمل ہونے پر طلاق قانونی طور پر مؤثر ہوئی۔ اس دوران دونوں نے دوبارہ تعلقات قائم نہیں کیے۔
شوہر کی درخواست میں کہا گیا کہ اس نے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی اور طلاق کا طریقہ شریعت کے مطابق اور قانونی ہے۔ عدالت نے اس استدلال کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ اگر مقدمہ جاری رہا تو یہ قانون کے استعمال کا غلط طریقہ ہوگا۔عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ایف آئی آر میں تعزیرات ہند کے تحت کسی دیگر جرم، جیسے ہراسانی یا تشدد، کا ذکر نہیں ہے، اس لیے اس بنیاد پر سسرال والوں کو فریق بنانا بھی ناانصافی کے مترادف ہوگا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ طلاق احسن کے طریقے کو ممنوع قرار دینا قانون کی روح کے منافی ہے اور صرف طلاق بدعت کو سزا کے قابل جرم مانا گیا ہے۔ اس بنیاد پر عدالت نے مقدمے کو خارج کرتے ہوئے فریقین کو انصاف فراہم کیا۔