صحافی پرشانت کنوجیا کو یوپی پولیس نے رام مندر سے متعلق تحریف شدہ تصویر ٹویٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا
اتر پردیش، اگست 18: دی کوئنٹ کے مطابق اتر پردیش پولیس نے صحافی پرشانت کنوجیا کو ایودھیا میں رام مندر سے متعلق ایک تحریف شدہ تصویر پوسٹ کرنے کے الزام میں جنوبی دہلی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا۔
ان کی اہلیہ نے بتایا کہ انھیں دارالحکومت کے وسنت وہار پولیس اسٹیشن لے جایا گیا تھا اور انھیں بعد میں لکھنؤ منتقل کردیے جانے کا امکان ہے۔
دی وائر کے مطابق دنیش کمار شکلا نامی شخص کے ذریعہ پیر کو حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں صحافی کے خلاف پہلی اطلاعاتی رپورٹ درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ کنوجیا نے ہندو آرمی کے سشیل تیوران کے نام سے اس کے ایک پوسٹر کی تحریف شدہ تصویر ٹویٹ کی تھی۔
کمار کی ایف آئی آر میں دعوی کیا گیا ہے کہ کنوجیا نے مبینہ طور پر یہ تصویر شائع کی تھی اور لکھا ہے کہ ’’تیواری کے حکم کے مطابق‘‘ ایودھیا کے رام مندر میں شیڈول ذات، شیڈول قبیلے اور دیگر پسماندہ طبقات کے ممبروں کے داخلے پر پابندی ہوگی۔
ہندو آرمی نے پیر کے روز فیس بک پر ایک تصویر بھی شیئر کی ہے جس میں تیواری کا اصل پوسٹر دکھایا گیا تھا جس میں اس نے مطالبہ کیا ہے کہ ’’یونین پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں اسلامی علوم کی جگہ ویدک مطالعات کو شامل کرنا چاہیے۔‘‘
تاہم کنوجیا کی اہلیہ جگیشا اروڑا نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ صحافی نے ایسی کوئی تصویر ٹویٹ نہیں کی جس کے سبب انھیں گرفتار کیا گیا ہے۔
اروڑا نے کہا کہ ایک تحریف شدہ اسکرین شاٹ کو ان کے نام سے پھیلایا جا رہا ہے۔ انھوں نے دی وائر کو بتایا ’’آپ اس کا ٹویٹر چیک کرسکتے ہیں، آپ کو وہ ٹویٹ کہیں بھی نہیں ملے گا۔‘‘
اروڑا نے بتایا کہ یوپی پولیس افسران ان کے گھر آئے جن میں تقریباً سب سادی وردی میں تھے صرف ایک شخص پولیس کی وردی میں تھا۔ انھوں نے کہا کہ پولیس نے انھیں بتایا کہ کنوجیا کے خلاف الزامات ’’کچھ ٹویٹس کے سلسلے میں‘‘ ہیں۔
اروڑا نے کہا ’’جب میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کس ٹویٹ کے بارے میں بات کر رہے ہیں تو انھوں نے [پولیس] نے کہا ’آپ نے بہت ٹویٹ کیے ہیں، اوپر سے آرڈر آئے ہیں، ہمیں ان کی پیروی کرنی ہے۔‘‘