شہریوں کی املاک کو تباہ کرنے کی دھمکی دے کر ان کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کا بلڈوزر کارروائی پر اہم فیصلہ ،منمانی کارروائی کی شدید مذمت

نئی دہلی،10 نومبر :۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کی مدت کار ختم ہو گئی ہے۔اپنے آخری ایام میں انہوں نے متعدد اہم فیصلے سنائے ہیں ۔ علی گڑھ مسلم یونیور سٹی کے اقلیتی کردار کے سلسلے میں انہوں نے  جو فیصلہ سنایا ہے اس کی چو طرفہ تعریف اور ستائش کی گئی ۔ اسی طرح  بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں بلڈوزر جسٹس  کی روایت پر بھی انہوں نے جاتے جاتے سخت تبصرہ کیا  اور ایسی منمانی کارروائیوں کی مذمت کی۔

سی جے آئی نے کہا کہ ‘بلڈوزر انصاف قانون کی حکمرانی کے تحت بالکل ناقابل قبول ہے۔  اگر اس کی اجازت دی جاتی ہے تو، آرٹیکل 300A کے تحت جائیداد کے حق کی آئینی شناخت ایک مردہ خط ہی رہے گی۔سی جے آئی نے اپنے فیصلے میں کہا، ‘بلڈوزر کے ذریعے انصاف کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے اچھا نہیں ہے۔  اس بات کا شدید خطرہ ہے کہ اگر ریاست کے کسی بھی ونگ یا افسر کو غیر قانونی رویے کی اجازت دی گئی تو بیرونی وجوہات کی بنا پر شہریوں کی جائیدادوں کو منتخب انتقامی کارروائی کے طور پر مسمار کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کی املاک اور مکانات کو تباہ کرنے کی دھمکی دے کر ان کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔  اگر انسان کے لیے سب سے بڑی سلامتی کوئی چیز ہے تو وہ گھر ہے۔  ہم حفاظتی اقدامات کی کچھ کم از کم حد مقرر کرنے کی تجویز کرتے ہیں جو شہریوں کی املاک کے خلاف کارروائی سے پہلے پوری کی جانی چاہئیں۔

چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ ان افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی جانی چاہیے جو ایسی غیر قانونی کارروائیوں کو انجام دیتے ہیں یا اس کی منظوری دیتے ہیں۔  اگر وہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو مجرمانہ پابندیاں لگائی جائیں۔