شہریت ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر میں احتجاج، بل کی کاپیاں نذر آتش کی گئیں، علی گڑھ میں نکالا گیا مارچ، تریپورہ میں انٹرنیٹ بند
نئی دہلی، دسمبر 11: پیر اور منگل کی درمیانی شب میں لوک سبھا کے ذریعہ متنازعہ شہریت ترمیمی بل (سی اے بی) کے منظور ہونے کے فورا بعد ہی ملک کے متعدد حصوں میں اس بل کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی برسراقتدار بی جے پی کو ہندوستانی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں مطلق اکثریت حاصل ہے اور اس سے پارٹی کو ایوان میں بل کو آگے بڑھانے میں مدد ملی۔
بل کے خلاف سیکڑوں انسانی حقوق کے کارکنان اور جوان پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب جمع ہوئے اور بل کی کاپیاں جلائیں۔ علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے ہزاروں طلبا نے مشعل مارچ کیا۔ وہیں تریپورہ میں مظاہروں کے بعد ریاستی حکومت نے صورت حال کو خراب ہونے سے روکنے کے لیے انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات بند کردیے ہیں۔
پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تمام غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت کی فراہمی کرنے والے اس بل کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کے روز کمزور حزب اختلاف کے احتجاج اور چیخوں کے درمیان لوک سبھا میں پیش کیا۔ جسے 542 رکنی ایوان میں 311 ووٹوں کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔
آسام اور شمال مشرق کی دیگر ریاستوں میں بھی مختلف علاقوں میں احتجاج دیکھا گیا۔ بہت سارے نامور افراد سوشل میڈیا پر اس بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سامنے آئے جو مذہب کی بنیاد پر لوگوں میں امتیازی سلوک کرتا ہے۔
سابق آئی اے ایس آفیسر اور ممتاز انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر نے اعلان کیا کہ اگر متنازعہ بل پارلیمنٹ سے منظور ہوتا ہے تو وہ خود کو مسلمان قرار دں گے۔ مندر نے منگل کی صبح ٹویٹر پر یہ اعلان کیا کہ اگر یہ بل منظور ہو گیا تو وہ باضابطہ طور پر خود مسلمان کو رجسٹر کریں گے اور کسی بھی دستاویز کو این آر سی کو پیش کرنے سے انکار کریں گے۔
اس دوران اے ایم یو کے طلبا نے اعلان کیا ہے کہ بدھ سے تقریبا 25،000 طلبا بل کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔ اور اسی دن بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت راجیہ سبھا میں بل پیش کررہی ہے۔