شہریت ترمیمی بل سپریم کورٹ سے مسترد کر دیا جائے گا: چدمبرم
شہریت ترمیمی بل 2019 پر راجیہ سبھا میں بحث کے دوران سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے اپنی رائے رکھتے ہوئے بل کی مخالفت کی اور کئی سوال اٹھائے ۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ’’مجھے پورا یقین ہے کہ عدالت اس بل کے خلاف فیصلہ دے گی۔‘‘ انہوں نے کہا بل پوری طرح سے غیر آئینی ہے اور اسے منظور نہیں کیا جانا چاہئے اور اگر یہ بل منظور ہوا تو اس کا سپریم کورٹ میں جانا طے ہے۔
راجیہ سبھا میں بولتے ہوئے پی چدابرم نے کہا کہ اگر ہم اپنی ذمہ داری ادا نہیں کریں گے تو پھر عدلیہ فیصلہ کرے گی کہ یہ بل آئینی ہے یا غیر ٓئینی ہے۔ انہوں نے حکومت سے پوچھا کیا اس بل پروزارت قانون کی رائے لی گئی ہے اور اگر لی گئی ہے تو ان کے نوٹ کو ہمارے سامنے پیش کیا جائے ۔ کیا اس بل کو اٹارنی جنرل نے صحیح قرار دیا ہے اور اگر دیا ہے تو ان کی رائے ہمارے سامنے رکھی جائے ۔ چدمبرم نے کہا کہ اس بل کے صحیح ہونے کے لئے کسی کو تو ذمہ داری لینی پڑے گی اور ان کو سوالوں کے جواب دینے پڑیں گے۔
چدمبرم نے اپنی مختصر تقریر میں کچھ سوال پوچھے ۔ انہوں نے پوچھا کہ اس بل میں صرف تین ممالک کو کیوں شامل کیا گیا ؟ اس بل میں صرف چھہ مذاہب کو کیوں شامل کیا گیا اور باقی کو کس بنیاد پر چھوڑ دیا گیا ؟ انہوں نے پوچھا کہ دنیا کے تین ابراہمی مذاہب ہیں جو اسلام، عیسایت اور یہودیت ہیں ان تین میں سے بل میں صرف ایک مذہب کو کیوں شامل کیا گیا اور باقی دو کو کس بنیاد پر چھوڑ دیا گیا؟ انہوں نے پوچھا سری لنکا اور بھوٹان میں لنکا کو چھوڑ دیا گیا ہے اور ہندو کو شامل کر لیا گیا ہے ، بھوٹان میں ملک کو باہر رکھا گیا ہے لیکن مذاہب کو شامل کر لیا گیا ہے۔ یہ کس بنیاد پر کیا گیا؟ انہوں نے سوال کیا کہ صرف مذہبی زیادتی کو شامل کیا گیا ہے لیکن دیگر طرح کی زیادتیوں کو بل کا حصہ نہیں بنایا گیا ۔ یہ کس بنیاد پر کیا گیا اور اس کے لئے کیا ضابطہ تھے ؟
چدمبرم نے کہا کہ بل آئین کے آرٹیکل 14 کے تین شقوں کی سراسر خلاف ورزی کرتا ہے اور یہ بتانا ہو گا کہ اس کے لئے کون ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندوں کو اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی ضرورت ہے اور اگر ہم نہیں کریں گے تو قابل احترام عدلیہ اس کو کرے گی۔