شکست کے بعد بیدار ہوا بی جے پی کا اردو پریم ،پہلی مرتبہ پوسٹر پر اردوزبان
لوک سبھا الیکشن میں امید کے بر عکس نتائج کے بعد کارکنان سے خطاب کے دوران نریندر مودی کو جوش ٹھنڈا نظر آیا،پہلی مرتبہ بی جے پی نے اپنے پوسٹر میں اردو کو جگہ دی لکھا شکریہ بھارت،مہربان ہندوستان
نئی دہلی ،06 جون :۔
لوک سبھا 2024 کے نتائج اب مکمل طور پر صاف ہو گئے ہیں اور یہ طے ہو گیا ہے کہ پھر سے تیسری مرتبہ وزیراعظم کا عہدہ نریندر مودی ہی سنبھالیں گے لیکن اس بار حالات ،ماحول اور احوال و کوائف پچھلی حکومتوں کے مقابلے مختلف رہیں گے۔بی جے پی اکیلے دم پر مکمل اکثریت حاصل کرنے میں نا کام رہی ہے۔ جو نتیجہ سامنے آیا ہے بی جے پی کے سینئر رہنما نریندر مودی اور امت شاہ نے اس کی توقع نہیں کی تھی ۔یہی وجہ ہے کہ جب4 جون کو نتائج کے سامنے آنے کے بعد وہ نئی دہلی بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں منعقد کارکنان سے شکریہ کے خطاب کے لئے پروگرام میں پہنچے تو بہت کچھ وہاں تبدیل نظر آیا ۔ سب سے پہلی جو تبدیلی نظر آئی وہ بی جے پی کے پوسٹر میں تھی ۔ایسا پہلی بار دیکھا گیا کہ بی جے پی نے اپنے پوسٹر میں اردو زبان کو جگہ دی اور پوسٹر پر نمایاں طور پر اردو میں شکریہ بھارت،مہربان ہندوستان اور دھنیہ واد بھارت تحریر تھا۔یہ تبدیلی ہر شخص کے لئے حیرت انگیز طور پرسوچنے والی تھی ۔یہی نہیں اس بار پروگرام میں وہ پرانا جوش بھی کہیں نظر نہیں آیا ،نہ جے شری رام کا نعرہ ہی سنائی دیا اور نہ ہی بھارت ماتا کی جے کا نعرہ سنائی دیا۔نریندر مودی کے انداز تقریرسے واضح طور پر یہ سمجھا جا سکتا تھا کہ وہ صرف کارکنان کو جوش دلانے کے لئے خطاب کر رہے ہیں ان کے خطاب میں وہ جوش اور جارحانہ انداز نظر نہیں آیا نہ ہی گارنٹی کا کوئی ذکر تھا اور نہ ہی جے شری رام کا نعرہ ۔
در اصل اس الیکشن میں بی جے پی کو سب سے بڑا دھچکا اس کے گڑھ ریاست اترپردیش اور راجستھان میں پہنچا ہے۔ حتی کہ ایودھیا کی سیٹ بھی اس کے ہاتھوں سے نکل گئی، جہاں رام مندر تعمیر کرانے کے نام پر اس نے پورے ملک میں ہندو ووٹروں کی صف بندی کرنے کی کوشش کی تھی۔ مغربی بنگال میں بھی اپنے پاؤں جمانے کی اس کی کوششوں پر ووٹروں نے پانی پھیر دیا۔ البتہ مشرقی ریاست اوڈیشہ میں اسے پہلی مرتبہ بڑی کامیابی ملی۔
نئی دہلی میں بی جے پی کے ہیڈکوارٹر میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کے دوران نریندر مودی نے کہا کہ وہ بھارت کے ووٹروں کی رائے کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن مل کر اور اتحاد بنانے کے باوجود اتنی سیٹیں نہیں لاسکتی جتنا بی جےپی لانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ انہوں نے اسے ایک "بڑا منگل” (بڑی فتح) قرار دیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنی تقریر میں انہوں نے نہ تو رام کا نام لیا اور نہ ہی ‘مودی کی گارنٹی’ کا ذکر کیا۔ حتی کہ شاید پہلی مرتبہ اسٹیج پر نصب بینر پر اردو میں بھی ‘شکریہ بھارت’ لکھا ہوا نظر آیا۔
تجزیہ کار اسے انتخابی نتائج کا واضح اثر قرار دے رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی جے پی اور بالخصوص اس کی مربی تنظیم آر ایس ایس اس ناکامی سے یقینی طورپر فکر مند ہے لیکن وزیر اعظم مودی نے اپنے کارکنوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے یہ تقریر کی۔ اس موقع پر پارٹی صدر جے پی نڈا اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی تقریریں کیں۔تقریب کے اختتام کے بعد تصویر میں ان تمام رہنماؤں کے پیچھے پوسٹر پر اردو واضح اور نمایا ں طور پر نظر آیا ۔بی جے پی کے پوسٹر میں یہ نمایاں تبدیلی صحافیوں کے درمیان موضوع بحث بھی رہی اور لوگ اس تبدیلی کی جانب نشاندہی بھی کرتےنظر آئے۔