شملہ :ہندوتو تنظیموں کے احتجاج کے بعد مسجد کی تعمیر کا معاملہ پہنچا عدالت
سنجولی مسجد تنازعہ پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد میونسپل کارپوریشن کورٹ میں اگلی سماعت 5 اکتوبر کو ہوگی
نئی دہلی ،شملہ، 7 ستمبر:
ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ میں گزشتہ کئی دنوں سے ایک قدیم مسجد کی تعمیر کے خلاف ہندو تو تنظیموں کا مسلسل احتجاج جاری ہے۔اس احتجاج کے دوران شدت پسندوں کے گروپ نے مقامی مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض نعرے لگائے،باہری اور دہشت گرد کہا اور مسلمانوں کو باہر کرنے کا مطالبہ مسلسل کر رہے ہیں ۔اس تنازعہ کے بعد آج ہفتہ کو مسجد کے معاملے کی سماعت میونسپل کورٹ میں ہوئی جس میں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اگلی سماعت کی تاریخ پانچ اکتوبر مقرر کر دی ہے ۔ اس سلسلے میں عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں سنایا۔
واضح رہے کہ شملہ کے سب سے بڑے مضافاتی علاقے سنجولی میں واقع کثیر المنزلہ مسجد کے حوالے سے مقامی ہندو تنظیموں کا بے بنیاد دعوے کرتے ہوئے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ مقامی مسلمانوں کو جرائم پیشہ اور باہر بتا کر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مسجد منہدم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ہندو تنظیموں نے احتجاج کے دوران ایک ہفتے کا انتباہ بھی دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر حکومت مسجد منہدم نہیں کرتی ہے تو ہم اسے توڑ دیں گے،
رپورٹ کے مطابق اس کیس کی سماعت میونسپل کارپوریشن شملہ کی عدالت میں ہوئی، وقف بورڈ کے علاوہ میونسپل کارپوریشن کے جے ای، کارپوریشن کی اسٹیٹ برانچ کے نمائندے اور مقامی شہریوں کے وکیل موجود تھے۔ میونسپل کارپوریشن کمشنر بھوپیندر اتری نے تمام فریقین کو سننے کے بعد اگلی سماعت کی تاریخ 5 اکتوبر مقرر کی ہے۔ عدالت نے وقف بورڈ اور مسجد کمیٹی سے اس بارے میں جواب طلب کیا ہے کہ ڈھائی منزلہ مسجد کیسے بن گئی، اس کیس کی سماعت کے دوران وقف بورڈ نے بتایا کہ جہاں مسجد بنائی گئی ہے، اس کی ملکیت ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے بتایا گیا کہ اس کی تعمیر مسجد کمیٹی نے کی ہے اور اس تعمیر میں وقف بورڈ کا کوئی رول نہیں ہے۔ وقف بورڈ کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ مسجد میں بغیر اجازت کے فرش کیسے بنائے گئے۔ اس پر جب تعمیرات سے متعلق میونسپل کارپوریشن کے جے ای کی رپورٹ آئے گی تو وہ اپنا کیس عدالت میں دائر کریں گے۔ عدالت نے میونسپل کارپوریشن کے جے ای کو ہدایت دی کہ وہ تعمیرات سے متعلق رپورٹ وقف بورڈ کو دیں، تاکہ وہ اگلی سماعت میں عدالت کے سامنے اپنا رخ پیش کرسکیں۔
سنجولی ہندوتو تنظیموں کی جانب سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ جگت پال نے دعویٰ کیا کہ ریونیو ریکارڈ کے مطابق جس زمین پر مسجد کھڑی ہے اس کی ملکیت ریاستی حکومت کے پاس ہے۔ یعنی جس زمین پر مسجد کھڑی ہے اس کی اصل مالک ریاستی حکومت ہے۔ وہیں سماعت کے بعد وقف بورڈ کے وکیل ڈی ایس ٹھاکر نے میڈیا کے سوالات پر کہا کہ وقف بورڈ اگلی سماعت میں مسجد کی جائیداد کی حالت کے بارے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سنجولی مسجد وقف بورڈ کی ملکیت ہے۔ لیکن تنازع مسجد کی بالائی منزلوں کی غیر قانونی تعمیر کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کے جے ای مسجد میں تعمیر کی گئی چار منزلوں کے بارے میں اپنی رپورٹ دیں گے اور اس کی بنیاد پر وقف بورڈ میونسپل کارپوریشن کورٹ میں اپنی اسٹیٹس رپورٹ داخل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق 1947 سے اب تک وقف بورڈ اس جائیداد کا مالک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس زمین پر مسجد بنی ہے وہ ہماچل حکومت کی نہیں، وقف بورڈ کی ہے۔