شملہ: مسجد کی تعمیر کے خلاف ہندوتو گروپ کا احتجاج،قابل اعتراض نعرے بازی
نئی دہلی ،شملہ02 ستمبر :۔
مسلمان ،اسلام ،مسجد اور اذان سے ملک کے کونے کونے میں نفرت پھیل چکی ہے۔اس لئے کہیں بھی مساجد کی تعمیر یا توسیع پر اعتراض کرنا ہندوتو گروپ کا معمول بن چکا ہے۔ اتوار کو شملہ کے مضافاتی علاقے سنجولی میں شہر کے ملیانہ علاقے میں مسجد کی تعمیر کے خلاف سیکڑوں کی تعداد میں ہندوتو گروپ کے لوگ جمع ہو گئے اور احتجاج کرنے لگے۔ اس دوران انہوں نے قابل اعتراض نعرے بازی کی ۔حالیہ دنوں میں ایک تاجر پر حملے کا معاملہ بھی اٹھاتے ہوئے مظاہرین نے اس ڈھانچے کو منہدم کرنے اور ان لوگوں کے خلاف قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق شہر کے مختلف حصوں سے تقریباً 500 لوگوں نے مظاہرے میں حصہ لیا اور شملہ میں مسلمان تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا۔بلکہ انہیں باہری والا قرار دے کر کی پولیس تصدیق اور رجسٹریشن کا بھی مطالبہ کیا۔اطلاع کے بعد ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران مظاہرین کو منانے کے لیے موقع پر پہنچ گئے۔ عہدیداروں نے اعتراف کیا کہ وقف بورڈ کی اراضی پر تعمیر شدہ ڈھانچہ کا ایک حصہ ’’غیر قانونی‘‘ تھا اور یہ معاملہ ہفتہ کو میونسپل کارپوریشن عدالت میں سماعت ہوئی ۔ان کا کہنا تھا کہ معاملہ حساس ہے اور اس میں برادریوں کے مذہبی جذبات شامل ہیں۔
پولیس بھی ان مظاہرین کی مسلم دشمنی پر جی حضوری کرتی نظر آئی اور ان کے سامنے منت اور سماجت کرتے ہوئے ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے لینے کی یقین دہانی کرائی ۔شملہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنجیو کمار گاندھی نے کہا کہ تاجر پر حملے کا معاملہ قتل کی کوشش کی دفعہ کے تحت نمٹا جائے گا اور مظاہرین سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کیس کی تفتیش ڈی ایس پی رینک کے ایک افسر کو سونپی گئی ہے اور دوسری ریاستوں سے آنے والے تارکین وطن کا اندراج کیا جائے گا۔شملہ کے ڈپٹی کمشنر انوپم کشیپ نے کہا کہ تحقیقات متعلقہ دفعات کے تحت کی جائیں گی۔
میونسپل کارپو ریشن کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ "مذکورہ ڈھانچے کی اوپری منزل غیر مجاز تھی اور ایم سی کورٹ میں کارروائی جاری ہے۔ تعمیراتی کام روک دیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایک ٹوائلٹ ایک ماہ قبل "غیر قانونی طور پر” تعمیر کیا گیا تھا جسے 24 گھنٹے کا نوٹس دینے کے بعد منہدم کر دیا گیا تھا۔