شمبھو بارڈر پر خود کشی کی کوشش کرنے والے 55 سالہ کسان کی اسپتال میں موت
شمبھو بارڈر پر تین ہفتوں کے اندر یہ دوسرے کسان کی خود کشی ہے
نئی دہلی ،09 جنوری :۔
ہریانہ کے شمبھو بارڈر پر کسان پچھلے ایک سال سے اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج کر رہے ہیں ۔ تا مرگ بھوک ہڑال پر بیٹھے کسان رہنماجگجیت سنگھ ڈلیوال کی حالت نازک ہے ۔سپریم کورٹ کی مداخلت کے باوجود وہ علاج کرانے اور انشن توڑنے کیلئے رضا مند نہیں ہیں ،اس سلسلے میں پنجاب حکومت کو انہیں رضا مندر کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے لیکن ڈلیوال اپنی ضد پر اڑے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ جب تک مرکزی حکومت ان کے مطالبات تسلیم نہیں کرتی ان کا نشن جاری رہے گا۔ وہیں دوسری جانب آج ترن تارن ضلع کے پاہووند گاؤں سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ کسان ریشم سنگھ نے مبینہ طور پر شمبھو بارڈر پر زہر کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ ریشم سنگھ کو پٹیالہ کے راجندرا اسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ بچ نہیں سکا، کسان رہنماؤں نے اطلاع دی۔
کسان مزدور مورچہ نے ایک پوسٹ میں اطلاع دی کہ ’’گہرے دکھ اور افسوس کے ساتھ، ہم آپ کو ریشم سنگھ جی کے افسوسناک انتقال کے بارے میں مطلع کرتے ہیں جنہوں نے آج پہلے سلفاس کا استعمال کیا تھا۔ انہیں راجندرا سپتال پٹیالہ ریفر کیا گیا جہاں ان کی موت ہو گئی۔ انہوں نے اسپتال میں اپنا آخری بیان ریکارڈ کرایا۔
واضح رہے کہ گزشتہ تین ہفتوں کے اندر احتجاجی مقام پر یہ دوسری خودکشی ہے۔ کسان رہنما تیجویر سنگھ نے کہا کہ ریشم سنگھ فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی ضمانت دینے کے کسانوں کے مطالبے کو حل کرنے میں مرکزی حکومت کی غیر سنجیدگی سے بہت مایوس تھے۔
گزشتہ سال 18 دسمبر کو ایک اور احتجاجی رنجودھ سنگھ نے بھی اسی مقام پر اپنی جان لے لی تھی۔ مبینہ طور پر وہ 70 سالہ کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی بگڑتی ہوئی صحت سے پریشان تھے، جو 26 نومبر 2024 سے کھنوری سرحد پر تا مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔