شری رام کو ’گوشت خور ‘بتانے پر تنازعہ کے بعد جتیندر اوہاڈ نے مانگی معافی
این سی پی لیڈر نے کہا کہ وہ خود رام کے بھکت ہیں، لیکن بھگوان رام کو سیاسی ہتھیار نہیں بننے دینا چاہتے۔
ممبئی، 04 جنوری
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما اور سابق وزیر جتیندر اوہاڈ کے بیان پر اس وقت تنازعہ کھڑا ہو گیا جب انہوں نے گزشتہ روز شری رام کو گوشت خور قرار دیا۔ان کے اس بیان کے بعد ہنگامہ کھڑا ہو گیا ،بی جے پی نے تنقید کرتے ہوئے ان کے خلاف احتجاج کیا اور گرفتاری کا مطالبہ کیا۔معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے جمعرات کو شری رام کے بارے میں اپنے بیان پر جتیندر اوہاڈ نے معافی مانگی۔
جتیندر اوہاڈ کے ذریعہ اپنے بیان پر معافی مانگے جانے کے باوجود بھارتیہ جنتا پارٹی کے عہدیدار جمعرات کو جتیندر اوہاڈ کے خلاف ریاست بھر میں احتجاج کر رہے ہیں اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
درحقیقت بدھ کو شرڈی میں این سی پی کیمپ میں جتیندر اوہاڈ نے کہا تھا کہ بھگوان شری رام سبزی خور نہیں تھے۔ بھگوان شری رام نے جلاوطنی کے دوران نان ویجیٹیرین کھانا کھایا تھا۔ جتیندر اوہاڈ کے اس بیان کے بعد بی جے پی کارکنوں نے آج کئی اضلاع میں مظاہرہ کیا ہے۔ بی جے پی کی مخالفت کے بعد جیتندر اوہاڈ نے جمعرات کو صحافیوں سے کہا کہ انہوں نے بھگوان شری رام کے بارے میں جو بھی کہا ہے، وہ والمیکی رامائن کی بنیاد پر کہا ہے۔ اسی تناظر میں یکم دسمبر 2023 کو جنوبی ہندوستان میں ایک فلم بھی ریلیز کی گئی ہے۔ اس وجہ سے وہ اپنے بیان پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔
جتیندر اوہاڈ نے کہا کہ وہ تمام ثبوت میڈیا کو دے رہے ہیں اور وہ خود اس کا مطالعہ کریں اور ہمیں بتائیں کہ ان کا بیان کہاں غلط ہے۔ جتیندر اوہاڈ نے آج اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ خود رام کے بھکت ہیں، لیکن بھگوان رام کو سیاسی ہتھیار نہیں بننے دینا چاہتے۔