شاہین باغ کے مظاہرین : راستے دلی پولیس نے بند کیے تھے، ہم نے نہیں

سرکار کو مظاہرین کی بات سننے میں نہیں بلکہ ووٹیں بٹورنے میں دل چسپی تھی

شدید سردی میں قومی راج دھانی دلی میں شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اور این آر سی کے خلاف احتجاج سو دن سے زیادہ مدت تک جاری رہا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی بربریت کے بعد سیکڑوں خواتین، بچے اور طلبا نے شاہین باغ کی سڑکوں پر نریندر مودی حکومت کی شہریت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کا عزم کیا اور آزاد ہندوستان میں پہلی مرتبہ خواتین کی تحریک کے لیے احتجاج کی مثال قائم کی۔

حالیہ 7 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے شاہین باغ پر مختلف عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہر چند آئین اظہار رائے اور احتجاج کی آزادی دیتا ہے تاہم کسی عام شاہ راہ کو مظاہرین کے ذریعے غیر معینہ مدت کے لیے بند نہیں کیا جاسکتا۔

مظاہرہ کاروں نے معزز عدالت کے اس تبصرے پر اپنی آرا کا اظہار کیا ہے۔ دی کوئنٹ سے بات کرتے ہوئے مختلف مظاہرین نے عدالت عالیہ کے اس تبصرے پر اظہار خیال کیا ہے۔

کنیز جو شاہین باغ کی رہنے والی ہیں کہتی ہیں:
"ہم وہاں آئین کی حفاظت کے لیے بیٹھی تھیں۔ لیکن احتجاج نے اتنا طول صرف اس لیے پکڑا کہ حکومت کی جانب سے ہم سے بات کرنے کے لیے کوئی نہیں آیا۔ 95 برس کی دادی سے لے کر 20 دن کے نوازائیدہ بچوں تک ہر فرد 2 ڈگری درجہ حرارت کی سخت سردی میں سڑکوں پر تھا، لیکن کسی کو ہمارا خیال نہیں آیا۔”

"دلی پولیس نے لوگوں کو پریشان کرنے کی خاطر جان بوجھ کر غیر ضروری طور پر روڈ بند کیے تھے”

82 سالہ بلقیس دادی، جنھیں امریکہ کے ٹائم میگرزین نے دنیا کی سو سب سے بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا ہے ، کہتی ہیں: "ہم سڑک کے ایک کنارے پر بیٹھے تھے۔ سڑک کا دوسرا حصہ آمد و رفت کے لیے کھلا تھا جسے پولیس نے غیر ضروری طور پر جان بوجھ کر بند کردیا تاکہ آمد و رفت بند ہوجائے۔ ہم نے پورے احتجاج کے دوران اسکول بسوں اور ایمبولنسوں کو راستہ دیا تھا۔”

"تو ہم اپنی آواز اٹھانے کے لیے کہاں جائیں؟”

سروری دادی، جو شاہین باغ میں رہتی ہیں، سپریم کورٹ کے ججوں سے سوال پوچھتی ہیں: "تو ہم اپنی آواز اٹھانے کے لیے کہاں جائیں؟ حکومت نے ہمیں احتجاج کرنے کے لیے کوئی متبادل جگہ فراہم نہیں کی۔”
دادی کی بات آگے بڑھاتے ہوئے شاہین کہتی ہیں: "احتجاج کے لیے جو جگہ آپ ہمیں بتا رہے ہیں، جب بھی احتجاج ہوتے ہیں، آپ یا تو اس علاقے کی ٹریفک بند کردیتے ہیں اور اس کا رخ بدل دیتے ہیں اور میٹرو بند کردیتے ہیں۔ ہمارے پاس کیا متبادل بچا؟”

"سرکار نے ہمارے احتجاج کو استعمال کرکے دلی چناؤ میں ووٹیں بٹورنے کی کوشش کی”

سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ بھی کیا ہے کہ دلی ہائی کورٹ کو صورت حال کی نگرانی کرنی چاہیے تھی اور انتظامیہ کو سڑکوں پر لوگوں کے اترنے پر جلد کارروائی کرنی چاہیے تھی، انھوں نے جس انداز سے کام کیا، یہ انتظامیہ کی غلطی کا نتیجہ ہے۔

اس تبصرے پر رداظہار کرتے ہوئے ایک اور مظاہرہ کار حنا نے کہا "حکومت نے اس احتجاج کا استعمال دلی چناؤ میں ووٹیں بٹورنے کے لیے کیا۔ انھوں نے ہمیں استعمال کیا، ہمارے جذبات سے کھلواڑ کی۔”

(Source: The Quint)