شاہین باغ میں دفعہ 144 نافذ، حقوق انسانی کمیشن نے دہلی تشدد کی تفتیش کے لیے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی تشکیل کی
ہندو سینا نے شاہین باغ میں ہفتے کے روز احتجاج کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ وہاں سے مظاہرین کو ہٹایا جاسکے
یکم مارچ—دلی پولیس نے اتوار کی صبح شاہین باغ میں دفعہ 144 نافذ کردی جس کی رو سے وہاں لوگوں کے جمع ہونے پر روک لگادی گئی۔ اس کے علاوہ شاہین باغ میں علاقے میں سیکورٹی فرسز کو تعینات کیا گیا ہے جہاں وسط دسمبر سے سیکڑوں خواتین اور بچے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق خاتون سیکیورٹی فورس سمیت 12 کمپنیوں کو تعینات کیا گیا ہے اور چار تھانوں کے سو سو پولیس افسروں کو علاقے میں لگایا گیا ہے۔
پولیس کی مداخلت کے بعد ہندوسینا نے شاہین باغ کے جائے احتجاج پر اپنا مظاہرہ واپس لے لیا تھا۔ پولیس کے بقول اتوار کو دفعہ 144 کا نافذ ’’احتیاطی تدبیر‘‘ طور پر لگایا گیا ہے۔
گذشتہ اتوار کو بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے پولیس کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ احتجاج والے مقامات سے مظاہرین کو ہٹائیں اور دھمکی دی تھی کہ ایسا نہ کرنے پر وہ اور ان کے حامی یہ کام کریں گے۔ کپل شرما کے بیان کے چند ہی گھنٹے کے بعد دلی میں فسادات پھوٹ پڑے جن میں کم از کم 42 افراد کی موت ہوگئی اور ڈھائی سو سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے۔
اسی اثنا میں، پی ٹی آئی نے اطلاع دی ہے کہ قومی حقوق انسانی کمیشن نے ہفتے کے روز ایک فیکٹ فائںڈنگ ٹیم کی تشکیل کی ہے جو شمال مشرقی دلی میں ہونے والے فسادات کی تفتیش کرے گی۔