سے زائد ہندو سنتوں  کا یتی نرسمہا نند کے’دھرم سنسد ‘کےبائیکاٹ کی اپیل

ستیہ دھرم سمواد نےدھرم سنسد کے انعقاد کو سناتن کے حقیقی روح کے منافی قرار دیتے ہوئےمسترد کرنے کی اپیل جاری کی

نئی دہلی,18دسمبر :۔

بدنام زمانہ شدت پسند اور مسلمانوں سے حد درجہ نفرت کرنے والا یتی نرسمہانند کے ذریعہ اعلان شدہ دھرم سنسد کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلے ہی سابق نوکر شاہوں نے عرضی دائر کر کے مخالفت کی ہے اب خود ہندو سنتوں اور رہنماؤں نے بھی اس کی مخالفت کرتے ہوئے ہندوؤں سے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔  60 سے زائد ہندو رہنماؤں نے  اس تقریب کو "تقسیم کرنے والا” قرار دیتے ہندو مذہبی رہنماؤں اور تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس شدت پسند ہندوتو لیڈر یتی نرسمہا نند کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے دھرم سنسد کو مسترد کر دیں ۔

خیال رہے کہ یہ دھرم سنسد 17 سے 21 دسمبر کو منعقد ہونے والا تھا مگر انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی ہے۔یتی نرسمہا نند نے کسی دوسری ریاست میں اسی تاریخ کو اس دھرم سنسد کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق   ستیہ دھرم سمواد (ایس ڈی ایس) نے ہم خیال ہندو مذہبی رہنماؤں اور تنظیموں سے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔ایس ڈی ایس نے اس دھرم سنسد کو سناتن دھرم کی حقیقی روح  کے منافی قرار دیاہے ۔ایس ڈی ایس نے منگل (16 دسمبر) کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں نہ صرف ہندو مذہب کے روحانی تقدس کو مجروح کرتی ہیں بلکہ ہماری قوم کی نازک ہم آہنگی اور اتحاد کو بھی خطرے میں ڈالتی ہیں، جو اس کے تنوع اور بین المذاہب بقائے باہمی پر پروان چڑھتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندو مت، اپنے لازوال نظریات واسدھیو کٹمبکم (دنیا ایک خاندان ہے) اور سرو دھرم سمبھوا (تمام مذاہب کا احترام) کے ساتھ ہمیشہ امن، قبولیت اور اتحاد کی روشنی کے طور پر کھڑا رہا ہے۔

"ایس ڈی ایس نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ہمیں یہ دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے کہ مذہب کے نام پر کچھ اقدامات اور بیانات ان قدروں کو ختم کر رہے ہیں، برادریوں کے درمیان تفرقہ پیدا کر رہے ہیں۔ ہندومت بھی واضح طور پر ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کو مسترد کرتا ہے اور اس کے نام پر جاری ظلم کی کسی بھی شکل کو مسترد کرتا ہے۔ حقیقی روحانیت تمام مخلوقات میں الہی کو پہچاننے اور مساوات اور باہمی احترام کو فروغ دینے میں مضمر ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس ڈی ایس اور اس بیان پر دستخط کرنے والے نفرت انگیز تقریر اور تفرقہ انگیز کارروائیوں کو مسترد کرتے ہیں، بین المذاہب افہام و تفہیم کو فروغ دینے میں یقین رکھتے ہیں اور سیاسی ایجنڈوں اور تفرقہ انگیز مقاصد کے لیے مذہب کے استحصال کی مخالفت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایس ڈی ایس کے اس بیان پر 62 تنظیموں کے نمائندوں نے دستخط کیے ہیں، جن میں لنگایت کمیونٹی، ورکری سمپرادے، دی پرپل پنڈت پروجیکٹ، وشوناتھ مندر، بھگوت گیتا  اسکول، اور بلکرم مندر شامل ہیں۔

واضح رہے کہ نرسمہا نند   انتہائی فرقہ وارانہ، جنس پرست اور  مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزبیانات کے لیے جانا جاتا ہے۔اس سے قبل مسلمانوں کے خلاف ہندو اکثریت کو اکسانے اور مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل کرنے کی وجہ سےگرفتار بھی ہو چکا ہے ۔