سی جے پی نے مدارس پر گمراہ کن خبریں نشر کرنے پر ٹائمز ناؤ نوبھارت کے خلاف شکایت درج کرائی
سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس نے مدارس کے خلاف نشر ہونے والےانتہائی اشتعال انگیز اور مسلم مخالف دونوں شوز پر تشویش کا اظہار کیا
نئی دہلی ،27 اگست :۔
گزشتہ دنوں بہار مدرسہ بورڈ اور مدرسوں کے خلاف مختلف چینلوں پر اشتعال انگیز خبریں نشر ہوئیں ۔ جس میں چینلوں نے این سی پی سی آر کے چیئر مین پریانک قانون گو کے ایک پوسٹ کا حوالہ دے کر مدارس کے خلاف پروپیگنڈہ نیوز نشر کیا اور مدارس کے تعلق سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ۔ خاص طور پر ٹائمز ناؤ نو بھارت ہندی پر نشر ہونے والا پروگرام انتہائی گمراہ کن اور اشتعال انگیز تھا جس میں واضح طور پر مسلمانوں اور مدارس کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ۔اس سلسلے میں 26 اگست 2024 کو سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس (سی جے پی ) نے ٹائمز ناؤ کےخلاف شکایت درج کرائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شوز نشر کرنے کے دوران میزبان کے طرز عمل اور مدارس کے خلاف استعمال ہونے والی زبان کے خلاف شکایت درج کروائی، جن میں سے ایک نیوز سیگمنٹ ہے اور دوسرا ڈیبیٹ شو ہے جو ٹائمز ناؤ نو بھارت پر نشر ہوتا ہے۔ 19 اگست 2024 کو نوبھارت زیر بحث شوز کا عنوان ہے “سنکلپ راشٹرا تعمیر کا: کراچی کا ادب ہندوستان کے مدارس میں کیا کر رہا ہے؟ ، ” اور “راشٹرواد: ہندوستان کا مدرسہ… پاکستان کا نصاب؟ دونوں شوز کی میزبانی راکیش پانڈے نے کی اور دونوں شوز نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے چیئرپرسن پریانک قانونگو کے اس بیان پر مبنی ہیں، جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ بہار میں حکومت کے تعاون سے چلنے والے مدارس مبینہ "ریڈیکل نصاب” پڑھا رہے ہیں اور "پاکستان کے شائع شدہ کتاب” کا استعمال کر رہے ہیں۔ سی جے پی نے اس پروگرام پر تشویش کا اظہار کیا۔
سی جے پی نے اپنی شکایت میں کہا کہ ان دونوں شوز میں اینکرز نے بیانیہ کو اس طرح اور انداز میں ترتیب دیا ہے کہ ملک بھر کے مدارس کو مشکوک جگہوں کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو بچوں کی برین واشنگ کرتے ہیں اور اساتذہ کی بھی شبیہ داغدار دشمن کے طور پر پیش کرنےکی کوشش کی ہے ۔
شکایت کے مطابق، 18 اگست کو نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کے چیئرمین پریانک قانونگو نے ‘ایکس’ پر کئی الزامات لگائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہار میں سرکاری امداد سے چلنے والے مدارس "تعلیم الاسلام” جیسی کتابوں سے تعلیم دے رہے ہیں جو غیر مسلموں کو "کافر” یا اللہ پر یقین نہ رکھنے والوں کو کافر کہتی ہیں۔ قانو نگو نے مزید الزام لگایا کہ ان مدارس میں ہندو بچے داخلہ لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں این سی پی سی آر کے چیئر پرسن نے یونیسیف کی بھی تنقید کی تھی جو مدرسہ بورڈ کا شراکت دار ہے۔
سی جے پی نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ان سوالات میں استعمال کی جانے والی زبان انتہائی اسلامو فوبک ہے اور مسلم کمیونٹی کے بارے میں شکوک و شبہات کو فروغ دیتی ہیں۔ اسلامی مدرسوں کو انتہا پسندی کا فروغ دینے کا الزام لگا کر ان کے تعلیمی مواد پرسوال اٹھاتے ہوئے مدارس کوسازشوں میں ملوث ہونے الزام لگایا۔ یہ اسلامو فوبک بیان بازی نہ صرف مذہب کی غلط ترجمانی کرتی ہے بلکہ دشمنی کی حوصلہ افزائی بھی کرتی ہے اور اسے سماجی اور سیاسی دونوں حوالوں سے نقصان دہ اور تفرقہ انگیز بناتی ہیں۔
میزبان راکیش پانڈے پروگرام کی میز بانی کرتے ہوئے مدرسوں کی شبیہ خراب کرنے کے علاوہ ایک طبقے کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکانے اور گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایسی زبان کا استعمال کیا گیا ہے جس سے مسلمانوں کی ساکھ کو نقصان پہنچے اور ماحول کشیدہ ہو۔
سی جے پی نے مقررین کے بیانات کے اقتباسات کی بنیاد پر، شکایت میں کہا ہے کہ دونوں شوز سنسنی خیزی اور تفرقہ انگیز بیان بازی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے معاملے کی منصفانہ اور باریک بینی سے تحقیق کرنے میں ناکام رہے۔ مدارس کو بنیاد پرستی کی افزائش کے طور پر پیش کرکے اور متعصبانہ ڈھانچہ استعمال کرکے، ان نشریات نے اسلامو فوبک جذبات کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا اور اسلامی تعلیم کے بارے میں عوام کوگمراہ کیا۔تاہم، بہار اسٹیٹ مدرسہ بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے این سی پی سی آر کے چیئرپرسن قانونگو کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کی تردید کر دی ہے۔