سی اے اے کا نفاذ: آسام میں جاری احتجاج میں شدت، 30 تنظیمیں سراپا احتجاج ،قانون کی کاپی نذر آتش
نئی دہلی ،12 مارچ :۔
آخر کار بی جے پی نے اپنے ایک اور وعدے کو مکمل کرتے ہوئے انتہائی متنازعہ قانون سی اے اے کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے اس سسلے میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے منظر عام پر آنے کے بعد سب سے زیادہ اثر آسام میں دیکھنے کو مل رہا ہے ۔آسام میں گزشتہ ایک ہفتے سے سی اے اے کے خلاف احتجاج جاری ہے مگر نوٹیفکیشن کے منظر عام پر آنے کے بعد اس احتجاج میں شدت آ گئی ہے۔
آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو، آسو) اور 30 مقامی تنظیموں نے پیر کو ریاست کے مختلف حصوں بشمول گوہاٹی، بارپیٹا، لکھیم پور، نلباڑی، ڈبروگڑھ اور تیز پور میں متنازعہ قانون (سی اے اے) کی نقول نذر آتش کیں۔ اس کے علاوہ آسام میں 16 جماعتوں کی متحدہ اپوزیشن (یو او ایف اے) نے مرحلہ وار تحریک کے ایک حصے کے طور پر منگل کو ریاست گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (آسو) نے ریاست میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔ اے اے ایس یو کے چیف ایڈوائزر سموجل بھٹاچاریہ نے کہا کہ ہم نے ہر ضلع میں سی اے اے کی کاپیاں جلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ منگل کو نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (این ای ایس او) کی جانب سے خطے کے تمام ریاستی راجدھانیوں میں سی اے اے کی کاپیاں نذر آتش کی جائیں گی۔
دریں اثنا بڑے پیمانے پر احتجاج کو دیکھتے ہوئے ریاست کے تمام پولیس اسٹیشنوں کو الرٹ پر رکھا گیا ہے، جبکہ تقریباً تمام قصبوں میں بڑے راستوں پر رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں، جہاں دسمبر 2019 میں ایکٹ کی منظوری کے دوران بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا تھا۔ آسو کے مشیر سموجل بھٹاچاریہ نے کہا، ’’ہم سی اے اے کے خلاف اپنی عدم تشدد، پرامن، جمہوری تحریک جاری رکھیں گے۔ ہم اپنی قانونی جنگ بھی جاری رکھیں گے۔‘‘
وہیں، پولیس نے سی اے اے کے خلاف احتجاج میں آسام میں ہڑتال کی کال دینے والی سیاسی جماعتوں کو پہلے ہی نوٹس جاری کیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا، ’’آپ کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی اور سرکاری اور نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کی کل قیمت آپ اور آپ کی تنظیم سے وصول کی جائے گی۔‘‘