سی اے اے مخالف احتجاج: پورے شمال مشرق میں بدھ کے دن بھی بند رہیں یونی ورسٹیاں اور کالجز
گوہاٹی، جنوری 22— شمال مشرقی ریاستوں کی تمام 40 یونی ورسٹیاں اور 800 کالج جہاں طلبا نے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف متحدہ طور پر لڑنے کا حلف لیا ہے، بدھ کے روز بھی مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے بند رہے۔
یہ شٹ ڈاؤن سی اے اے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ کی سماعت کے ساتھ ساتھ ہوا۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ آسام اور تریپورہ کی درخواستوں پر الگ سے غور کرے گی کیونکہ شمال مشرقی ریاستوں میں اس کی نوعیت الگ ہے۔
ان تمام یونی ورسٹیوں اور کالجوں میں طلبا انجمنوں نے اپنے کیمپس میں مظاہرے منعقد کرکے اور تقریریں کر کے احتجاج کیا۔
اس شٹ ڈاؤن کا مطالبہ آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو)، نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (این ای ایس او)، اے جے وائی سی پی، آل ناگالینڈ کالج اسٹوڈنٹس یونین (اے این سی ایس یو)، ناگالینڈ یونی ورسٹی ریسرچ اسکالرس فورم (این یو آر ایس ایف)، ناگالینڈ تھیولوجیکل کالجز ایسوسی ایشن (این ٹی سی اے)، دیماپور ناگا اسٹوڈنٹس یونین (ڈی این ایس یو) اور بہت ساری طلبا تنظیموں نے کیا تھا۔
بند رہنے والی یونی ورسٹیوں میں گوہاٹی یونی ورسٹی، دیبروگڑھ یونی ورسٹی، نارتھ ایسٹرن ہل یونیورسٹی (NEHU)، تیج پور یونی ورسٹی، آسام ویمن یونی ورسٹی (AWU)، آسام ایگریکلچر یونی ورسٹی (AAU)، ناگالینڈ یونی ورسٹی، راجیو گاندھی یونی ورسٹی اور نارتھ ایسٹرن ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (این ای آر آئی ایس ٹی)، ارناچل پردیش شامل ہیں۔
سی اے اے کے خلاف اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے شمال مشرقی یونی ورسٹیوں کے نمائندوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس خطے کی طلبہ یونین خاموش تماشائی نہیں رہ سکتی جب شمال مشرق کے لوگ اپنی زبان، ثقافت اور شناخت کی حفاظت کے لیے غیر آئینی، فرقہ وارانہ اور غیر منظم سی اے اے کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔
سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے شمال مشرقی ریاستوں کی مختلف یونی ورسٹیوں کے طلبا نے دو روز قبل بھی تیج پور میں بھوپین ہزاریکا کولابھومی کے سامنے احتجاجی پروگرام کیا تھا۔ سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے کے علاوہ انھوں نے حکومت سے شمال مشرق کے عوام کے سماجی، ثقافتی، سیاسی اور معاشی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔
اس خطے کی طلبہ تنظیموں نے مشترکہ طور پر یہ بھی کہا ہے کہ شمال مشرقی ریاستوں کے بڑے مسائل پر مضبوط یکجہتی کے لیے تمام یونی ورسٹیوں کو متحد ہونا چاہیے۔ طالب علموں سے خطاب کرتے ہوئے تیج پور یونی ورسٹی کونسل کے صدر جیوتش پول ڈیکا نے کہا ’’سی اے اے کے خلاف ہمارے ذریعے آواز اٹھانے کا مقصد کسی برادری کے خلاف نہیں ہے، بلکہ مقامی لوگوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ شمال مشرق کی پوری آبادی کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔
راجیو گاندھی یونی ورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے جنرل سکریٹری کمار رائے نے حکومت پر زور دیا کہ وہ آسام کو آئی ایل پی کے تحت لائیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا ’’سی اے اے پورے شمال مشرقی خطے کو متاثر کرے گا۔ لہذا ہمیں شمال مشرق مخالف سی اے اے کے خلاف متحد طور پر لڑنا ہوگا۔‘‘
وہیں حکومت سے سی اے اے کو ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ناگالینڈ یونی ورسٹی طلبا کی یونین کے جنرل سکریٹری سویویتی ویمھا نے کہا ’’ہم اپنی زبانوں، ورثوں، ثقافتوں اور شناختوں کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہیں۔ ہم آسام کے لوگوں کے ساتھ ہیں جو پچھلے کچھ مہینوں سے لگاتار سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں تاکہ انھیں یہ محسوس نہ ہو کہ وہ تنہا ہیں۔ آسام کے مفاد کے تحفظ کے بغیر شمال مشرق کی دوسری ریاستوں کے مفاد کو تحفظ نہیں دیا جاسکتا۔‘‘
واضح رہے کہ شمال مشرق میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران اب تک تقریباً پانچ افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔