سی اے اے: فی الحال سپریم کورٹ کا قانون پر روک لگانے سے انکار
عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کر تین ہفتے میں مانگا جواب،آئندہ سماعت9اپریل کو
نئی دہلی ،19 مارچ :۔
شہریت ترمیمی قانون سے متعلق عرضیوں پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ۔ عدالت عظمیٰ نے فی الحال اس قانون پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے ۔ مرکز کی مودی حکومت کو نوٹس جای کر تین ہفتہ کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے 9 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے سی اے اے پر اسٹے لگائے جانے سے متعلق عرضی دہندگان کا مطالبہ منظور نہیں کیا۔ یعنی سی اے اے پر فی الحال روک لگانے سے عدالت عظمیٰ نے انکار کر دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سی اے اے کو لے کر مجموعی طور پر 237 عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ اس پر چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے آج سماعت کی اور دونوں فریقین کی دلیلیں سنیں۔ سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عرضیوں اور درخواستوں کا جواب دینے کے لیے عدالت سے وقت طلب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’237 عرضیاں ہیں، اور اسٹے کے لیے 20 درخواستیں ہیں۔ جواب دینے کے لیے مجھے وقت چاہیے۔‘‘ اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا آپ 2 ہفتے میں جواب دے سکتے ہیں؟ جواب میں سالیسٹر جنرل نے کہا کہ 4 ہفتہ کا وقت ٹھیک رہے گا۔ پھر بنچ نے حکومت کو جواب داخل کرنے کے لیے 8 اپریل تک کا وقت دیا۔
آج ہوئی سماعت کے دوران سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ پارلیمنٹ سے سی اے اے پاس ہوئے 4 سال سے بھی زیادہ وقت بعد اسے نافذ کیا گیا ہے۔ ایک بار کسی کو شہریت دے دی گئی تو اسے واپس لینا مشکل ہوگا، اس لیے ابھی روک لگائی جائے۔ عرضی دہندہ کی طرف سے پیش ہوئیں وکیل اندرا جئے سنگھ نے بھی کہا کہ حکومت کو جواب داخل کرنے کے لیے وقت مل گیا ہے اور فی الحال شہریت دینے پر روک لگائی جانی چاہیے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے اسٹے لگانے سے انکار کیا اور کہا کہ معاملہ کی سماعت 9 اپریل کو کی جائے گی۔ جواب میں ایڈووکیٹ کپل سبل نے کہا کہ اگر اس دوران کسی کو شہریت ملی تو ہم دوبارہ عدالت آئیں گے۔
ایڈووکیٹ نظام پاشا نے بھی آج کی سماعت کے دوران اپنی بات رکھی۔ انھوں نے کہا کہ سی اے اے کی وجہ سے مسلمانوں کی شہریت پر خطرہ ہے۔ جواب میں سالیسٹر جنرل نے کہا کہ یہ این آر سی نہیں ہے۔ پہلے بھی لوگوں کو گمراہ کر اکسایا گیا تھا اور ایسا کرنا غلط ہے۔ اس پر چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ دونوں فریقین 5-5 صفحات پر مبنی مختصر نوٹ تحریری شکل میں جمع کروائیں۔ 9 اپریل کو آئندہ سماعت میں اس معاملے کو دیکھا جائے گا۔