سی اے اے :جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر سیکورٹی سخت،احتجاج پر پابندی

نئی دہلی،12مارچ:۔

مرکزی حکومت کی جانب سے متنازعہ قانون سی اے اے کے نوٹیفکیشن کے منظر عام پر آنے کے بعد پورے ملک میں سیکورٹی سخت کر دی ہے،خاص طور پرآسام میں اس نوٹیفکیشن کے بعد احتجاج میں شدت آ گئی ہے۔وہیں راجدھانی دہلی میں  جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں بھی طلبہ نے مرکزی حکومت کے ذریعہ سی اے اے کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد احتجاج کیا ۔طلبہ کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے بڑی تعداد میں پولیس اہلکار اور ریپیڈ ایکشن فورس کو تعینات کر دیا ہے۔آج جامعہ کیمپس کے باہر طلبہ کو کسی بھی طرح کی سر گرمی کرنے سے روک دیا گیا ۔آر پی ایف کے جوان جگہ جگہ کھڑے نظر آئے۔

در اصل گزشتہ روز نوٹیفکیشن کے اعلان کے چند گھنٹو ں  بعد طلبہ نے احتجاج شروع کر دیا تھا۔بڑی تعداد میں طلبہ ہاتھوں میں پوسٹر اور بینر لئے یونیور سٹی کے صدر دروازے پر جمع ہوئے اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ ہمارا ملک سیکولر ہے اس لئے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینا یہ قانون کے خلاف ہے۔  این ایس یو آئی کی جامعہ یونٹ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، "این ایس یو آئی جامعہ ملیہ اسلامیہ غیر آئینی سی اے اے کو نافذ کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرتی ہے۔

احتجاج کو دیکھتے ہوئے دہلی پولیس نے آج  کیمپس میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے بڑی تعداد میں اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔ مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ایم ایس ایف) کی قیادت میں طلبہ کے ایک گروپ نے مودی حکومت اور دہلی پولیس کے خلاف نعرے لگائے تھے۔

جامعہ کے قائم مقام وائس چانسلر اقبال حسین نے کہا کہ انتظامیہ نے احتجاج سے بچنے کے لیے کیمپس میں حفاظتی انتظامات سخت کر دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیمپس کے قریب احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ”ہم نے کیمپس میں کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی سے بچنے کے لیے حفاظتی انتظامات کو سخت کر دیا ہے۔ کیمپس کے قریب طلباء یا باہر کے لوگوں کو سی اے اےکے خلاف کسی بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”

واضح رہے کہ 2019-20 میں اس قانون کے منظوری کے بعد بڑے پیمانے میں جامعہ میں احتجاج شروع ہوا تھا جس میں پولیس اور طلبہ کے درمیان تصادم بھی ہوا تھا جس میں پولیس نے کیمپس میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی اور طلبہ پر وحشیانہ طریقے سے حملہ کیا تھا جس میں بڑی تعداد میں طلبہ زخمی ہوئے تھے۔ جس کے بعد پورے ملک میں احتجاج شروع ہو گیا اور شاہین باغ کا احتجاج نے پوری دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کی۔ایک بار پھر جب نوٹیفکیشن سامنے آیا تھا تو طلبہ نے علم احتجاج بلند کیا ہے مگر حکومت اس بات چوکس اور محتاط ہے۔