سی ایم او کی زبانی شکایت پر  مسلم ٹیچر کی معطلی  کے خلا ف گاؤں والوں کا احتجاج

 ٹیچر نے کہا کہ سی ایم او نے ان کے خلاف نازیبا اور فحش تبصرہ کیا ،بغیر جانچ کے سی ایم او کی زبانی شکایت پر کارروائی کی گئی،اسلحہ رکھنے کی شکایت کی گئی تھی

نئی دہلی ،29 اگست :۔

اتر پردیش میں خواتین کے خلاف جرائم رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔ اس پر  انتظامیہ کی کارروائی بھی حیرت انگیز ہے۔  اترپردیش کے رام پور  میں ایک  پرائمری اسکول  میں مسلم ہیڈ ٹیچر کے ساتھ عجیب معاملہ پیش آیا ۔اسکول کا  معائنہ کرنے آئے سی ایم او نے اسکول ٹیچر سے کہا کہ تم بہت خوبصورت ہو، ایسی شیرنی میرے بستر پر اچھی لگے گی۔ اس پر  ٹیچر  نے کہا کہ میرے پاس لائسنسی  اسلحہ ہے لے کر آؤں گی۔ مگر اس معاملے پر انتظامیہ نےحیرت انگیز طور پر ٹیچر کی بات سننے یا معاملہ کی جانچ کئے بغیر ٹیچر کو سی ایم او کی زبانی شکایت پر معطل کر دیا ۔  اب ٹیچر کی معطلی کی وجہ سے دیگر اساتذہ اور گاؤں والے ناراض ہوگئے اور گاؤں والوں نے ڈی ایم ایس پی کو گھیر لیا اور ٹیچر کی معطلی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق رام پور میں چیف میڈیکل آفیسر کی زبانی شکایت پر محکمہ تعلیم نے کشن پور اٹیریا پرائمری اسکول کے پرنسپل کو دو بیرل لائسنس یافتہ بندوق رکھنے  کی شکایت پر معطل کردیا۔ لیکن ٹیچر نے واقعات کے پورے سلسلے کا اب انکشاف کیا ہے اور سی ایم او پر الزامات لگائے ہیں۔ خاتون ٹیچر کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ خاتون ٹیچر کا کہنا ہے کہ 11 جولائی کو جب سی ایم او معائنہ کے لیے آئے تو انہوں نے ان پر نازیبا تبصرہ کیا اور کہا کہ تم بہت خوبصورت ہو اور ایسی شیرنی میرے بستر پر ہونی چاہیے۔خاتون ٹیچر نے بتایا کہ تو میں نے کہا کہ ریوالور ،یا گن کے ساتھ آؤں یا بغیر گن کے۔ تو وہ کہنے لگے مسلمان لڑکیاں کم سے گن رکھنے لگیں وہ تو صرف لیبر پین کے لئے ہوتی ہیں ۔

جب خاتون ٹیچر نے کہا کہ آپ غلط بات کر رہے ہیں۔ میں اس قسم کی عورت نہیں ہوں۔ میرے پاس لائسنس یافتہ اسلحہ ہے۔   خاتون ٹیچر کی معطلی کی خبر سے ناراض گاؤں والوں نے ڈی ایم ایس پی کا گھیراؤ کیا، ٹیچر کو بے قصور قرار دیتے ہوئے معطلی کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ اسکول کے دیگر اساتذہ کا بھی کہنا ہے کہ معطلی غلط ہے۔ جب سی ایم او نے فحش  تو ٹیچر نے  نے اپنے دفاع میں کہا کہ اس کے پاس لائسنس یافتہ ہتھیار ہے۔

اتون ٹیچر نے بھاری دل کے ساتھ بتایا کہ اس نے اپنی   عزت اور احترام کی خاطر سی ایم او کی کوئی شکایت نہیں کی۔ لیکن سی ایم او نے ان کے کردار   کو بدنام کیا ہے۔ اگر کام میں کوئی کوتاہی ہوتی تو معائنہ رپورٹ میں اس کا ذکر کرتے۔ لیکن انہوں نے میرے خلاف یا میرے حق میں کوئی رپورٹ دینے کے بجائے میرے خلاف زبانی شکایت کی اور مجھے معطل کر دیا گیا۔ میں یہاں گزشتہ 13 سالوں سے کام کر رہی ہوں اور بطور استاد بہترین کام کر رہی ہوں۔ لیکن اب میں بولنے پر مجبور ہوں۔ مجھے انصاف چاہیے۔

بی ایس اے، رام پور کے راگھویندر سنگھ کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں سی ایم او کی زبانی شکایت پر ٹیچر کے خلاف معطلی کی کارروائی کی گئی ہے۔میڈیا اہلکاروں نے جب سی ایم او سے خاتون ٹیچر کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کے سلسلے میں سی ایم او سے وضاحت چاہی تو انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا اور کوئی جواب نہیں دیا ۔ اب اسکول میں زیر تعلیم بچوں کے والدین اور گاؤں والے بھی متاثرہ خاتون ٹیچر کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں۔