سینئر صحافی نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ پر ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا
ایک نیوز چینل میں ڈبیٹ کے دوران صحافی سنیل شکلا نے یوگی آدتیہ ناتھ کی ذات پات اور مذہبی تعصب پر کھل کر سوال اٹھائے
نئی دہلی ،لکھنؤ،13 ستمبر :۔
اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ پر ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا الزام لگتے رہے ہیں ۔حالیہ دنوں میں منگیش یادو کے انکاؤنٹر کے بعد یہ سوال بڑی شدو مد کے ساتھ اٹھائے گئے ہیں ۔ اس سے قبل بھی یوگی آدتیہ ناتھ نے اسمبلی میں متعدد ملزمین میں سے صرف مسلم اور یادو کا نام لےکر اس بحث کو مزید تیز کر دیا تھا۔یہ سوال پہلے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے اٹھائے جاتے تھے اور سیاسی مفاد کے لئے ذات پات کی سیاست کا الزام عائد کیا جاتا تھا اب صحافیوں نے بھی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت پر کھل کر ذات پات کی بنیاد پر کارروائی کا الزام عائد کرنے لگے ہیں ۔گزشتہ دنوں ایک نیوز چینل پر ایک سینئر صحافی نے اس معاملے میں سوال اٹھایا تو یہ معاملہ وائرل ہو گیا ۔
سینئر صحافی سنیل شکلا نے یوگی آدتیہ ناتھ پر مسلمانوں اور یادو کو نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھائے ہیں اور ان پر ذات پات کی سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے۔ میڈیا میں گفتگو کے دوران ایک سینئر صحافی نے کہا ہے کہ جب برج بھوشن شرن سنگھ پر الزامات لگائے جاتے ہیں تو ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی لیکن راجو پال کے قتل کے الزام میں اشرف اور عتیق مارے جاتے ہیں ۔
یوپی کے سینئر صحافی سنیل شکلا نے یوگی آدتیہ ناتھ کے کام کرنے کے انداز اور من مانی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پوری بی جے پی انکاؤنٹر کے حق میں ہے۔ یوگی نیا بیانیہ بنانا چاہتے ہیں، لیکن نیا بیانیہ نہیں چلے گا۔ انہوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کو سوالوں کے دائرے میں کھڑا کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لکھنؤ میں ایک واقعہ پیش آیا۔ بہت تیز بارش ہو رہی تھی اور ایک جوڑا آ رہا تھا۔ آپ نے وہاں سے اس کے کلپس دیکھے ہوں گے۔ وزیراعلیٰ نے اسمبلی کے اندر 2 نام لئے۔ ایک یادو اور ایک مسلمان۔ ذات کی بات کس نے کی؟ اور جب تفتیش کی گئی تو دونوں لڑکے وہاں نہیں ملے۔
قابل ذکر ہے کہ مذکورہ واقعہ جولائی کے آخری ہفتے میں پیش آیا تھا، جس میں کچھ لوگوں نے متعلقہ جوڑے پر بارش کا پانی ڈال کر ان کے ساتھ بد سلوکی کی تھی۔ اس واقعہ کو لے کر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اسمبلی میں یادووں اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے نشانہ بنایا تھا اور یادووں اور مسلمانوں کا ذکر کرتے ہوئے بیان دیا تھا۔ جبکہ پکڑے گئے دیگر افراد کی ذاتیں چھپائی گئیں۔ اس پر کافی تنازعہ ہوا اور یوگی آدتیہ ناتھ کی کافی تنقید کی گئی۔
سنیل شکلا نے یوگی آدتیہ ناتھ کے کام کرنے کے طریقے پر بھی سوال اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ ”اگر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف کوئی الزام ہے تو (اے اے پی) یوگی کوئی کارروائی نہیں کرتے اور مختار انصاری کے خلاف کارروائی کرکے ان کا گھر منہدم کردیں گے۔ ذات پرستی کون کر رہا ہے؟”
انہوں نے کہا، “اشرف اور عتیق کا راجو پال کے قتل پر انکاؤنٹر ہوا ہے۔ جواہر یادو پنڈت (ایم ایل اے) کے معاملے میں جسے عمر قید کی سزا ہو، آپ اسے رہا کر دیں۔ سیاست کون کر رہا ہے؟ ،
جبکہ سچائی یہ ہے کہ یوگی حکومت میں برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ یہاں تک کہ مختار انصاری کا گھر بھی گرا دیا گیا ۔ راجو پال کے قتل کے ملزم اشرف اور عتیق احمد کو الہ آباد میں قتل کر دیا گیا۔ بی جے پی نے اسے اچھا قرار دیا اور خوشی کا اظہار کیا۔
الہ آباد میں ایس پی ایم ایل اے جواہر یادو پنڈت کا قتل کر دیا گیا۔ ان کے قتل کے ملزم بی جے پی لیڈر ادے بھن کاروریا کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے انہیں ایک اچھا سلوک کرنے والا شخص سمجھتے ہوئے ان کی سزا معاف کر دی اور انہیں جیل سے رہا کر دیا۔
سنیل شکلا نے یوگی آدتیہ ناتھ کے نئے بیانیے کی تخلیق کو غلط قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے، ’’جو بیانیہ آپ (یوگی) بنانا چاہتے ہیں وہ بیانیہ نہیں بنے گا۔ انہی لوگوں کے نام کیوں لیتے ہو؟ کسی یادو کا نام لیں یا کسی مسلمان کا نام۔ آپ وزیر اعلیٰ ہیں، آپ حکومت چلا رہے ہیں، اس لیے حکومت سے توقع ہے کہ آپ شفاف طریقے سے قانونی کارروائی کریں گے۔‘‘
انہوں نے پوچھا، ”بی جے پی انکاؤنٹر کے حق میں کیوں کھڑی ہوئی؟ قانون کی حکمرانی میں رہنے والا کون سا مہذب معاشرہ انکاؤنٹر کی حمایت کرتا ہے؟ کون سا ترقی یافتہ معاشرہ ہے جہاں پولیس کو کسی کو گولی مارنے کا اختیار دیا جاتا ہے اور آپ اس کے حق میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت قانون کے مطابق جو بھی حکم دے، اس پر عمل کیا جائے۔ لیکن آپ کہتے ہیں کہ انصاف کا عمل بہت طویل ہے، یہ طویل کیوں ہوتا ہے؟ اگر انصاف کے عمل میں زیادہ وقت لگتا ہے تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس عمل کو تیز کرے اور تحقیقات کو تیز کرے۔ شواہد اکٹھے کرنے کے کام کو تیز کریں۔ لیکن اس کے بغیر آپ غیر قانونی رجحانات کو فروغ دیں گے۔ کون پروموشن کر رہا ہے؟”