سیاست دانوں کے خلاف ای ڈی کی کارروائی کتنی موثر ؟دس سالوں میں صرف دو میں ہی الزام ثابت ہوئے

 مرکزی حکومت کا پارلیمنٹ میں حیران کن جواب،دس برسوں میں 190 سے زیادہ ای ڈی کے معاملوں میں صرف دو میں ہی الزامات ثابت ہوئے

نئی دہلی،21 مارچ :۔

ملک میں آئے دن انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ سیاست دانوں اور کاروباریوں کے خلاف کارروائی کی خبریں اخباروں اور ٹیلی ویژن چینلوں کی زینت بنتی ہیں مگر ان تمام کارروائیوں اور الزامات میں کتنے الزامات درست ثابت ہوتے ہیں اور کتنوں کو سزائیں ہوتی ہیں ۔ اس کے اعداد و شمار حیران کرنے والے ہیں ۔ اس کا جواب خود  مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ دیا ہے۔

رپورٹ  کے مطابق  حکومت نے ایوان میں بتایا کہ گزشتہ 10 سالوں میں سیاسی رہنماؤں کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے 190 سے زیادہ معاملوں میں سے صرف دو معاملوں  میں ہی  الزام ثابت ہو پائے ہیں۔

وزارت خزانہ میں مرکزی وزیر مملکت پنکج چودھری کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے راجیہ سبھا ایم پی اے اے رحیم کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔

رحیم نے پوچھا تھا کہ پچھلے دس سالوں میں ایم پی، ایم ایل اے اور مقامی انتظامیہ کے ارکان کے خلاف ای ڈی کے کتنے معاملے درج کیے گئے ہیں۔ انہوں نے ان ایم پی اور ایم ایل اے کی پارٹی کے نام بتانے کو کہا تھا اور یہ بھی پوچھا تھا کہ کن سالوں میں کتنے معاملے درج ہوئے ہیں۔چودھری نے کہا کہ ایسا ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔

لائیو لاء کے مطابق، اس کے بجائے ، گزشتہ دس سالوں کے دوران  موجودہ اور سابق ایم پی، ایم ایل اے، ایم ایل سی اور سیاسی لیڈروں یا کسی بھی سیاسی پارٹی سے وابستہ کسی بھی شخص کے خلاف مقدمات کی سال وار تفصیلات دی گئی۔

جب رحیم نے پوچھا کہ کیا حالیہ برسوں میں اپوزیشن لیڈروں کے خلاف ای ڈی کے مقدمات میں اضافہ ہوا ہے، اور اگر ہاں، تو اس رجحان کا کیا جواز ہے’، وزیر نے کہا کہ ایسی کوئی جانکاری نہیں رکھی گئی ہے۔

تاہم، اعداد و شمار سال 2019 سے 2024 کے درمیان کیسوں کی تعداد میں اضافے کو ظاہر کرتے ہیں، جس میں سب سے زیادہ معاملے سال 2022-23 میں درج  کیے گئے ہیں۔

دسمبر 2024 میں مرکزی حکومت نے ایوان کو بتایا تھا کہ 2019 اور 2024 کے درمیان ای ڈی کے ذریعے درج کیے گئے 911 معاملوں  میں سے 654 میں ٹرائل پورا ہوگیا اور 42 معاملوں میں 6.42 فیصد کی شرح سے  الزام ثابت ہوئے۔

رحیم کے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا حکومت نے ای ڈی کی تحقیقات کی شفافیت اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کوئی قدم اٹھایا ہے، وزیر نے کہا،’ای ڈی حکومت ہند کی ایک اہم قانون نافذ کرنے والی ایجنسی ہے، جسے منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ، 2002 (پی ایم ایل اے)، فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ، 1999 (ایف ای ایم اے) اور مفرور اقتصادی مجرم ایکٹ، 2018 (ایف ای او اے) کے ایڈمنسٹریشن اور نفاذ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔  ای ڈی معتبر شواہد/مواد کی بنیاد پر تحقیقات کے لیے معاملوں کو اٹھاتاہے اور سیاسی اعتقاد، مذہب اور دیگر بنیادوں پر معاملوں میں فرق نہیں کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ای ڈی کی کارروائی ہمیشہ عدالتی جائزے کے لیے کھلی رہتی ہے۔’

ایجنسی پی ایم ایل اے، 2002، ایف ای ایم اے، 1999 اورایف ای او اے، 2018 کے نفاذ کے دوران کی گئی کارروائی کے لیے مختلف عدالتی فورم – ٹربیونلز، اپیلیٹ ٹربیونلز، خصوصی عدالت، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کو جوابدہ ہے۔